سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹیڈ (سی پی پی اے-جی) نے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) میکانزم کے تحت اکتوبر 2024 کے لیے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے صارفین کو 2.6 ارب روپے واپس کرنے کا عندیہ دے دیا۔
چیئرمین نیپرا وسیم مختار کی زیر صدارت ہونے والی عوامی سماعت کے دوران سی پی پی اے-جی کے نمائندے نوید قیصر نے بتایا کہ اکتوبر 2024 کے لیے ایف سی اے میں 10.2752 روپے فی یونٹ کے سیٹ ریفرنس کے مقابلے میں 9.2583 روپے فی یونٹ کا فرق ریکارڈ کیا گیا تھا، جس کا مطلب ہے کہ ایف سی اے میں 1.0159 روپے فی یونٹ کی کمی ہوئی، جس کا مالی اثر 10.14 ارب روپے تھا۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ چونکہ نومبر 2024 میں صارفین سے وصول کردہ ایف سی اے ویری ایشن 1.28 روپے فی یونٹ تھی لہذا دسمبر 2024 میں اسے 1.02 روپے فی یونٹ سے تبدیل کردیا جائے گا، 26 پیسے فی یونٹ کا خالص فائدہ صارفین کو منتقل کیا جائے گا، جس کے مجموعی مالی اثرات کا تخمینہ 2.6 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
سماعت کے دوران تاجر برادری کے نمائندوں میں سے ایک عامر شیخ نے استفسار کیا کہ دو شوگر ملوں کو پہلے لاکھوں روپے کی ایڈجسٹمنٹ کی گئی تھی جبکہ ان کی قیمتیں 12 ارب روپے سے کم کرکے 58 لاکھ 41 ہزار روپے فی یونٹ کردی گئی ہیں۔
سی پی پی اے-جی کے نمائندے نے بتایا کہ بگاس آئی پی پیز کے اصل دعوے نیپرا کے ساتھ شیئر کیے گئے ہیں جن کا نظر ثانی شدہ نرخوں کے مطابق جائزہ لیا جائے گا۔
ڈپٹی منیجر سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹیڈ (سی پی پی اے-جی) مبشر حسین نے اتھارٹی کو بتایا کہ اکتوبر 2024ء میں بجلی کی پیداوار متوقع پیداوار/کھپت کے مطابق تھی۔
انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2024ء میں پیداوار متوقع حوالہ سے 03 فیصد زیادہ رہی جبکہ سالانہ کی بنیاد پر 6.77 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
تاہم ستمبر 2024 کے مقابلے میں اکتوبر 2024 میں پیداوار میں 18 فیصد کمی آئی۔ مجموعی طور پر رواں مالی سال کے دوران توانائی کی پیداوار میں 5.43 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2 اکتوبر 2024 کو سب سے زیادہ 19373 میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی جبکہ 2023 کے اسی مہینے میں 16968 میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی تھی۔ اور 5 اکتوبر 2024 کو کم از کم پیداوار 10936 میگاواٹ ریکارڈ کی گئی جو 17 اکتوبر 2024 کو 8508 میگاواٹ تھی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024