آذربائیجان کے بعد پاکستان سے ماسکو اور بیلاروس کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے پر کام جاری ہے جبکہ چین، افغانستان، وسطی ایشیا اور بیلاروس کے لیے تجارتی راہداریاں بھی پاکستان کی ترجیحات میں شامل ہیں۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے مواصلات، نجکاری اور سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان نے بیلاروس کے وزیر ٹرانسپورٹ الیکسی لیاخنووچ کے ساتھ مشترکہ اجلاس کے دوران کیا جس میں دونوں ممالک کے کمیونیکیشن سیکٹر کے سینئر حکام نے شرکت کی۔
وزیر ٹرانسپورٹ الیکسی لیاخنووچ نے علیم خان کو اپنے ملک کے دورے کی دعوت دی اور کہا کہ ان کا ملک ریلوے اور سڑکوں کے ذریعے پاکستان کے ساتھ رابطے بڑھانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب سرحد پار تجارت ملکی معیشت کو مستحکم کرنے اور دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی کلید ہے۔
الیکسی لیاخنووچ نے اپنے دورے کو خوشگوار قرار دیا اور بیلاروس کی جانب سے پاکستان کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
علیم خان نے کہا کہ بیلاروس کے صدر اور وزراء کی سربراہی میں 68 رکنی وفد کا دورہ پاکستان خوش آئند ہے جس سے پاکستان اور بیلاروس کے تعلقات پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
علیم خان نے کہا کہ ہم مستقبل میں بیلاروس کے ساتھ جی ٹو جی اور بی ٹو بی سرگرمیوں کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں جس کے لیے دونوں ممالک سنجیدہ کوششیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آذربائیجان اور ترکی کی طرح ہم بیلاروس کو بھی اپنے ملک کے ساتھ سرمایہ کاری کا شراکت دار بنانا چاہتے ہیں کیونکہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے جبکہ پاکستانی ہنر مند افرادی قوت سے مثبت نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مواصلات کا شعبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور پاکستان شاہراہ قراقرم اور سی پیک کی طرز پر وسطی ایشیا تک تجارتی راہداری چاہتا ہے تاکہ اس خطے میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دیا جاسکے۔
اجلاس میں پاکستان کے مواصلاتی شعبے میں مختلف موٹر ویز اور ہائی ویز کی زیر التوا تعمیر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ فریقین نے اس سلسلے میں مستقبل میں بھی اقدامات جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024