انٹربینک مارکیٹ میں جمعے کے کاروباری روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.07 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے میں قدر 20 پیسے بڑھنے کے بعد روپیہ 277 روپے 76 پیسے پر بند ہوا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق جمعرات کو روپیہ 277.96 روپے پر بند ہوا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر جمعہ کو امریکی ڈالر 13 ماہ کی بلند ترین سطح کے قریب رہا کیونکہ سرمایہ کاروں نے فیڈرل ریزرو کی شرح سود کے نقطہ نظر کا جائزہ لیا اور یورپ میں غیر یقینی صورتحال نے یورو کو بیک فٹ پر رکھا جبکہ بٹ کوائن کی نظریں 100،000 ڈالر کی سطح پر رہیں۔
دریں اثنا ین نے ڈالر کے مقابلے میں اپنی سطح برقرار رکھی کیونکہ مقامی بنیادی افراط زر کے اعداد و شمار بینک آف جاپان (بی او جے) کے 2 فیصد کے ہدف سے اوپر رہے۔
امریکی ڈالر انڈیکس 0.05 فیصد گر کر 107.01 پر آگیا، جو جمعرات کو ایک سال کی بلند ترین سطح 107.15 سے زیادہ دور نہیں ہے، جو 4 اکتوبر 2023 کے بعد اس کی بلند ترین سطح ہے۔
رات گئے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ میں ہفتہ وار ابتدائی بے روزگاری کے دعوے غیر متوقع طور پر 7 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں لیکن اس میں کچھ سست روی کا بھی اشارہ دیا گیا ہے۔
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں سے افراط زر میں اضافہ ہو سکتا ہے اور شرح سود میں کمی کی فیڈ کی صلاحیت محدود ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے رواں ماہ اب تک امریکی ڈالر میں تقریبا 3 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔
چیئرمین جیروم پاول سمیت فیڈرل بینک کے عہدیداروں کے حالیہ تبصروں نے اشارہ دیا ہے کہ مرکزی بینک شرح سود میں کمی کے راستے میں سست روی اختیار کر سکتا ہے۔
روس کی جانب سے یوکرین پر بیلسٹک میزائل داغے جانے کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں خام تیل کی رسد میں اضافے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
برینٹ کروڈ کے سودے 14 سینٹ یا 0.2 فیصد اضافے کے ساتھ 74.37 ڈالر فی بیرل پر طے پائے۔
یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 17 سینٹ یا 0.2 فیصد اضافے کے ساتھ 70.27 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔