پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں منافع کے حصول کی زبردست لہر نے تجارتی سیشن کے شروع میں دیکھی گئی تیزی کے تمام اثرات کم کردیے کیوں کہ کے ایس ای 100 انڈیکس انٹرا ڈے کے دوران 99,623.03 پوائنٹس کی بلند ترین سطح چھونے کے بعد 97,500 کی سطح پر آگیا۔ انڈیکس پر منفی اشاریے غالب رہے کیونکہ سرمایہ کاروں نے منافع حاصل کرنے کو ترجیح دی تاہم تنہا بینکنگ سیکٹر میں مثبت رحجان کی بدولت انڈیکس مثبت زون میں بند ہوا۔
اس سے قبل انٹرا ڈے ٹریڈنگ کے دوران کے ایس ای 100 نے تاریخ میں پہلی بار 99 ہزار کی حد عبور کی تھی۔
قبل ازیں آٹوموبائل اسمبلرز، کمرشل بینکوں، فرٹیلائزر، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز اور بجلی کی پیداوار سمیت اہم شعبوں میں خریداری دیکھی گئی تھی۔ ایف ایف سی، ایف ایف بی کیو ایل، پی ایس او، پی پی ایل اور او جی ڈی سی سمیت انڈیکس ہیوی اسٹاک میں منافع حاصل کرنے کے رحجان سے قبل ان شعبوں میں مثبت رحجان غالب تھا۔
تاہم یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہوا ہے جب مارکیٹ حالیہ ہفتوں میں مثبت میکرو اکنامک اشاریوں اور کلیدی پالیسی شرحوں میں مزید کمی کے تخمینوں کی وجہ سے پرامید ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کی ہیڈ آف ریسرچ ثنا توفیق نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ خریداری میں تیزی ادارہ جاتی خریداری کی وجہ سے آئی ہے، کیونکہ لیکویڈٹی فکسڈ انکم سے ایکویٹیز کی طرف منتقل ہورہی ہے۔
اس کے علاوہ، مارکیٹ نومبر کے دوران افراط زر کے اعداد و شمار میں کمی کی توقع کررہی ہے جس کی وجہ سے شرح سود میں مزید کمی کی انداز بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نومبر میں مہنگائی کی شرح 4.5 فیصد سے 5 فیصد کے درمیان توقع کررہے ہیں ۔
دریں اثنا انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز لمیٹڈ نے جمعہ کو ایک نوٹ میں کہا کہ مارکیٹ کو توقع ہے کہ حکومت ای اینڈ پیز کے گردشی قرضوں کے بقایا توازن کو حل کرنے کے لئے ایک نیا حل تلاش کرے گی۔
نوٹ میں کہا گیا ہے کہ 24 نومبر سے شروع ہونے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج سے مارکیٹ کو بھی تعطل کے خدشات نہیں اور لگتا ہے کہ مثبت رفتار جاری رہے گی اور انڈیکس جلد ہی ایک لاکھ پوانٹس کی سطح عبور کرے گا۔
تاہم ٹھہراؤ اور پرافٹ ٹیکنگ کی ایک نئی لہر سرمایہ کاروں پر غالب آگئی اور انہوں نے موجودہ منافع ہے حاصل کرنے کو ترجیح دی۔
جمعرات کو پی ایس ایکس نے ایک تاریخی سنگ میل عبور کیا اور مقامی سرمایہ کاروں کی مضبوط دلچسپی کے ساتھ ساتھ ادارہ جاتی حمایت کی بدولت انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا تھا جس کی وجہ سود کی شرح میں کمی، افراط زر میں کمی اور اقتصادی اشاریوں کی بہتری پر سرمایہ کاروں کا پر امید رہنا تھا۔
گزشتہ روز بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس نے پہلی بار 97 ہزار کی تاریخی سطح عبور کی اور 1781.94 پوائنٹس یا 1.87 فیصد کے متاثر کن اضافے کے ساتھ 97328.40 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر بند ہوا تھا۔
دریں اثنا جمعہ کو انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.07 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور روپیہ 20 پیسے کے اضافے سے 277.76 روپے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس کا حجم جمعرات کے روز کے 969.91 ملین سے بڑھ کر 1,249.09 ملین ہو گیا۔
حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 35.17 ارب روپے سے بڑھ کر 45.47 ارب روپے ہوگئی۔
ورلڈ کال ٹیلی کام 177.13 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے رہی۔ کے الیکٹرک لمیٹڈ 124.13 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور ہیسکول پیٹرول 105.01 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
جمعہ کو 449 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 112 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 296 میں کمی جبکہ 41 میں استحکام رہا۔