بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے ساتھ ساتھ حماس کے رہنما ابراہیم المصری کے خلاف مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
آئی سی سی کے ججز نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس بات پر یقین کرنے کی معقول بنیادیں موجود ہیں کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ غزہ میں قحط کی صورتحال اور فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے مجرمانہ طور پر ذمہ دار ہیں۔
الماسری کے جاری شدہ وارنٹ میں 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر ہونے والے حملوں کے دوران بڑے پیمانے پر قتل، اجتماعی زیادتی اور اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنانے کے الزامات شامل ہیں، جو غزہ جنگ کا سبب بنے تھے۔ استغاثہ نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ وہ اس کی مبینہ موت کے حوالے سے معلومات جمع کرتا رہے گا۔
آئی سی سی پراسیکیوٹر کریم خان نے 20 مئی کو اعلان کیا تھا کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملوں اور غزہ میں اسرائیلی فوج کی جوابی کارروائی سے متعلق مبینہ جرائم کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کر رہے ہیں۔
اسرائیل نے ہیگ میں قائم عدالت کے دائرہ اختیار کو مسترد کر دیا ہے اورغزہ میں جنگی جرائم کی تردید کی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے المصری عرف محمد دیف کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا ہے تاہم حماس نے فوری طورپراس کی تصدیق یا تردید سے گریز کیا ہے۔
اسرائیل کے سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا ہے کہ آئی سی سی کی جانب سے نیتن یاہو اور گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا فیصلہ عدالت کے لیے شرمناک ہے۔ اسرائیل کے حزب اختلاف کے مرکزی رہنما یائر لائپڈ نے بھی عدالت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’دہشت گردی کا انعام‘ قرار دیا ہے۔
نیتن یاہو یا گیلنٹ کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ عالمی فوجداری عدالت کے پاس گرفتاریوں کے لیے اپنی پولیس فورس نہیں ہے اور وہ اس کے لیے اپنے رکن ممالک پر انحصار کرتی ہے۔ آئی سی سی کے ارکان میں یورپی یونین کے تمام ممالک، برطانیہ، جاپان، برازیل، آسٹریلیا اور کینیڈا اور مشرق وسطیٰ کے خطے میں فلسطینی علاقے اور اردن شامل ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے رہنماؤں نے جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
آئی سی سی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے عدالت کے دائرہ اختیار کو تسلیم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔