انٹر بینک مارکیٹ میں پیر کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.07 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اختتام پر ڈالر 277.86 روپے پر بند ہوا جو ڈالر کے مقابلے میں 0.19 روپے کی کمی ہے۔
گزشتہ ہفتے ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 7 پیسے یا دو فیصد کی بہتری سے 277.67 روپے پر بند ہوا تھا۔
عالمی سطح پرڈالر پیر کو ین کے مقابلے میں اس وقت مضبوط ہوا جب جاپان کے مرکزی بینک کے سربراہ نے مزید پالیسی سختی کا عندیہ دیا،لیکن وقت کے حوالے سے ابہام چھوڑ دیا، جس سے مارکیٹ کو یہ فیصلہ کرنے میں دشواری پیش آئی کہ آیا یہ قدم اگلے ماہ اٹھایا جائے گا یا نہیں۔
ڈالر نے کرنسیوں کی ایک باسکٹ کے مقابلے میں 106.660 پر اپنی پوزیشن برقرار رکھی، جبکہ جمعہ کو ایک سال کی بلند ترین سطح 107.07 کو چھوا تھا۔
ایک ہفتے کے دوران انڈیکس میں 1.6 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ سات ہفتوں میں چھ ہفتوں کی تیزی کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ تیزی 10 سالہ ٹریژری کے منافع میں زبردست تبدیلی کے ساتھ ہوئی ہے ، جو اکتوبر کے آغاز سے اب تک 70 بیسس پوائنٹس میں اضافہ ہوا ہے ، جس سے ڈالر انڈیکس میں 5.4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مارکیٹیں یہ سننے کے لیے بے چین ہیں کہ ٹرمپ کسے وزیر خزانہ منتخب کریں گے، کینٹر فٹزجیرالڈ کے سی ای او ہاورڈ لٹنک اور سرمایہ کار اسکاٹ بیسنٹ اس عہدے کے لیے سرفہرست امیدوار ہیں۔
تجزیہ کار عام طور پر سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ کی محصولات، امیگریشن میں کمی اور قرضوں کی مالی اعانت سے چلنے والے ٹیکسز میں کٹوتی کی پالیسیاں افراط زر پر مبنی ہوں گی لہذا فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں مزید کٹوتی کی گنجائش کو محدود کیا جائے گا۔
روس اور یوکرین کے درمیان ہفتے کے اختتام پر لڑائی میں شدت آنے کے بعد پیر کو تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، حالانکہ دنیا کے دوسرے سب سے بڑے صارف چین میں ایندھن کی طلب کے بارے میں خدشات اور عالمی سطح پر تیل سرپلس کی پیش گوئیوں نے مارکیٹوں پر دباؤ ڈالا ہے۔
برینٹ کروڈ فیوچر 20 سینٹ یا 0.3 فیصد اضافے سے 71.24 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا جب کہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 9 سینٹ یا 0.1 فیصد اضافے سے 67.11 ڈالر فی بیرل رہی۔