بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اسلام آباد میں حکام پر زور دیا ہے کہ وہ معیشت میں ریاستی مداخلت کو کم کرنے اور مسابقت کو بڑھانے کیلئے اقدامات کریں، جبکہ توانائی کے شعبے میں ساختی اصلاحات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ”شعبے کی بقا کو بحال کرنے کے لیے ضروری ہیں۔“
آئی ایم ایف کے مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے واشنگٹن سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ہم نے حکام کے ساتھ اقتصادی پالیسی اور اصلاحات کے بارے میں تعمیری بات چیت کی تاکہ کمزوریوں کو کم کیا جا سکے اور مضبوط اور پائیدار ترقی کے لیے بنیاد رکھی جا سکے۔“
انہوں نے کہا کہ ہم نے محتاط مالیاتی اور مانیٹری پالیسیوں کو جاری رکھنے، غیر استعمال شدہ ٹیکس بیس سے محصولات جمع کرنے اور زیادہ سے زیادہ سماجی اور ترقیاتی ذمہ داریاں صوبوں کو منتقل کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
پورٹر کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ توانائی کے شعبے کی افادیت کو بحال کرنے کے لیے ساختی توانائی اصلاحات اور تعمیری کوششیں اہم ہیں اور پاکستان کو معیشت میں ریاستی مداخلت کو کم کرنے اور مسابقت کو بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں جس سے متحرک نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
یہ بیان ناتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف مشن کی جانب سے 12 سے 15 نومبر 2024 تک پاکستان کا دورہ مکمل کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
آئی ایم ایف کا وفد حالیہ پیش رفت اور توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کی اب تک کی کارکردگی پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے پاکستان میں تھا۔
دورے کے دوران آئی ایم ایف کی ٹیم نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے سینئر حکام کے علاوہ نجی شعبے کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔
آئی ایم ایف مشن چیف نے کہا کہ ایک مضبوط پروگرام پر عمل درآمد ایک زیادہ خوشحال اور زیادہ جامع پاکستان تشکیل دے سکتا ہے اور تمام پاکستانیوں کے معیار زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم 2024 کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی مدد سے معاشی اصلاحات کے لئے حکام کے عزم کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے ای ایف ایف جائزے سے وابستہ اگلا مشن 2025 کی پہلی سہ ماہی میں متوقع ہے۔
جمعہ کو آئی ایم ایف ٹیم نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندوں کے ساتھ حتمی ملاقاتیں کیں اور ای ایف ایف کے معیارات اور شرائط پر پورا اترنے کو کہا۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات کے آخری دور میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی شرکت کی۔
رپورٹ میں اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم نے ٹیکس اہداف اور قومی مالیاتی معاہدے پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا۔
ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ قرض دہندہ نے رواں مالی سال کے لئے 12,970 ارب روپے کے ٹیکس ہدف کو پورا کرنے کے لئے ٹیکس محصولات کی وصولی میں تیزی لانے کی اہمیت پر زور دیا۔ آئی ایم ایف کی ٹیم نے جنوری 2025 سے زرعی آمدنی پر ٹیکسز کی وصولی پر بھی زور دیا۔
مزید برآں، آئی ایم ایف نے پاکستان کو فنانس ڈویژن میں اپنی استعداد کار بڑھانے کی سفارش کی تاکہ وہ بجٹ کی تیاری میں مدد کے لیے میکرو مالیاتی پیشگوئیوں کی قیادت اور ہم آہنگی پیدا کرسکے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے یہ بھی کہا کہ وہ قانونی تبدیلیاں شروع کرے، جس میں اضافی گرانٹس کے استعمال پر وفاقی حکومت کو دیے گئے صوابدیدی اختیارات کو محدود کرنے کی ضرورت ہے، جبکہ بجٹ کے نفاذ میں کچھ لچک برقرار رکھی جائے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے عملے کے دورے ان ممالک کے لیے معیاری عمل ہیں جہاں نیم سالانہ پروگرام کا جائزہ لیا جاتا ہے، اس کا مقصد ملک کی معاشی ترقی، پالیسیوں اور منصوبہ بند اصلاحات کی صورتحال پر حکام اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کرنا ہے۔