وزارت داخلہ کا پی ٹی اے سے ملک بھر میں ’غیر قانونی وی پی این‘ پر پابندی کا مطالبہ

  • 'تشویشناک حقیقت کی نشاندہی ہوئی ہے کہ دہشتگرد اپنے پیغامات مبہم اور خفیہ رکھنے کیلئے وی پی اینز استعمال کررہے ہیں۔'
15 نومبر 2024

وزارت داخلہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے درخواست کی ہے کہ وہ ملک بھر میں غیر قانونی ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) کو بلاک کرے۔ وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ دہشتگرد تشویش ناک سرگرمیوں اور مالی دین کی سہولت فراہم کرنے کیلئے ان وی پی اینز کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

مائیکرو سافٹ کی جانب سے جاری ، ایک وضاحتی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ وی پی این اپنے صارفین کا ڈیٹا انکرپٹ کر نے کے ساتھ ساتھ ان کے آئی پی ایڈریس کو خفیہ رکھتے ہوئے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ اس سے ان کی براؤزنگ سرگرمیاں، شناخت، اور مقام پوشیدہ رہتے ہیں اور اس کے نتیجے میں وہ خفیہ رہنے کے ساتھ ساتھ انہیں آزادی بھی حاصل ہوتی ہے۔

تاہم وزارت داخلہ نے خبردار کیا کہ پاکستان میں غیر قانونی سمجھے جانے والے وی پی اینز کا استعمال فحش اور توہین آمیز مواد تک رسائی کے لیے بھی کیا جا رہا ہے۔وزارت داخلہ کے خط کے مطابق حال ہی میں ایک تشویشناک حقیقت سامنے آئی ہے جس کے مطابق دہشتگرد اپنے پیغامات مبہم اور خفیہ رکھنے کیلئے وی پی اینز کا استعمال کررہے ہیں اور اس کی کاپی بزنس ریکارڈ کے پاس دستیاب ہے۔

خط کے مطابق وی پی اینز کو فحش اور توہین آمیز مواد تک رسائی کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ان وجوہات کے سبب درخواست کی جاتی ہے کہ پاکستان بھر میں غیر قانونی وی پی اینز کو بلاک کیا جائے تاکہ قانونی/رجسٹرڈ وی پی این صارفین متاثر نہ ہوں۔ اس کے علاوہ پی ٹی اے کے ساتھ وی پی این کی رجسٹریشن 30 نومبر 2024 تک کی جاسکتی ہے۔

ستمبر میں ایک بیان میں پی ٹی اے نے کہا تھا کہ حکومت وی پی اینز بلاک نہیں کرے گی کیونکہ اتھارٹی نے آئی ٹی کمپنیوں، سافٹ ویئر ہاؤسز، بینکوں، فری لانسرز اور دیگر اداروں پر اپنے وی پی اینز رجسٹرڈ کرانے کیلئے کہا تھا۔

حکومت پاکستان نے اگست میں ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹر اور سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کی ویب سائٹ پر ’ون ونڈو‘ آپریشن کے تحت وی پی این کی رجسٹریشن کا بھی آغاز کیا تھا۔

وی پی این کی بندش پر بلاول بھٹو کی حکومت پر تنقید

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے وی پی اینز کی بندش اور انٹرنیٹ کی رفتار کو محدود کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے میڈٰیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ انٹرنیٹ کی رفتار سست ہونے اور وی پی این کی بندش کے بارے میں ہم سے مشورہ نہیں کیا گیا ہے، فیصلہ کرنے والے وی پی این کی اے بی سی کے بارے میں بھی نہیں جانتے۔

۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اب انٹرنیٹ کی رفتار کا دور ہے، حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ عوام کو فور جی سروس فراہم کر رہی ہے لیکن انٹرنیٹ کی رفتار کمزور ہے، ایسا لگتا ہے کہ صرف تھری جی انٹرنیٹ سروس فراہم کی جا رہی ہے۔

پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار ایک مسئلہ بن چکی ہے اور حکومت اکثر اسے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے ’گو ٹو‘ حکمت عملی کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت احتیاطی حفاظتی اقدام کے طور پر اہم دنوں میں خدمات کو بند کرنے کا بھی سہارا لیا جاتا ہے۔

اس کے باوجود دہشت گردی سے متعلق واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

Read Comments