کابینہ کمیٹی برائے نجکاری (سی سی او پی) نے اس بار وزیر مملکت برائے خزانہ و ریونیو علی پرویز ملک کی سربراہی میں ایک اور کمیٹی تشکیل دی ہے جو نیو یارک میں روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے ممکنہ ٹرانزیکشن آپشنز کا جائزہ لے گی جبکہ قومی ایئرلائن پی آئی اے سی ایل کو ”نجکاری یا حکومت سے حکومت (جی ٹو جی) موڈ“ کے ذریعے فروخت کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
جمعہ کو نجکاری کمیشن کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق کمیٹی دستیاب قانونی دفعات کی روشنی میں اپنائے جانے والے طریقوں کا بھی جائزہ لے گی۔
یہ پیش رفت جمعرات کو نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت سی سی او پی کے اجلاس کے دوران سامنے آئی۔
اجلاس کے دوران سی سی او پی نے نجکاری کمیشن (پی سی) بورڈ کی تجویز پر غور کیا جس میں بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کمپنی لمیٹڈ (پی آئی اے سی ایل) کے 60 فیصد حصص کی فروخت کے لیے 31 اکتوبر 2024 کو پیش کی گئی 10 ارب روپے کی بولی مسترد کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔
سی سی او پی نے نجکاری کمیشن بورڈ کی سفارش کو قبول کرتے ہوئے بولی مسترد کردی۔
گزشتہ ماہ بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم نے 85.03 ارب روپے کے نجکاری کمیشن کی کم از کم بولی کی توقعات پر پورا اترنے سے انکار کردیا تھا اور پی آئی اے سی ایل میں 60 فیصد حصص کے لیے 10 ارب روپے کی اپنی اصل پیشکش پر قائم رہا تھا۔
بدھ کو نجکاری کمیشن بورڈ نے پی آئی اے کیلئے بلیو ورلڈ کی بولی کو مسترد کردیا اور پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ کابینہ کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
دریں اثناء جمعرات کو ہونے والے اجلاس کے دوران سی سی او پی نے پی آئی اے سی ایل کو نجکاری یا گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ (جی ٹو جی) فروخت کرنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔
سی سی او پی نے ایوی ایشن ڈویژن کی جانب سے پی آئی اے سی ایل کی بہتر مالی صورتحال کے جائزے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اجلاس نے تمام مسائل حل کرنے اور سروسز انٹرنیشنل ہوٹل کی فروخت کے معاہدے کو اگلے اجلاس سے قبل حتمی شکل دینے کی بھی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور میں واقع ہے۔
اجلاس میں نجکاری، صنعت و خوراک، کامرس، بجلی کے وزراء، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریونیو اور مختلف ڈویژنز کے وفاقی سیکرٹریز نے شرکت کی۔