ایک سینئر لبنانی عہدیدار نے اشارہ دیا ہے کہ حزب اللہ لبنان اسرائیل سرحد سے اپنی فورسز کو کسی بھی جنگ بندی کے تحت ہٹادے گا تاہم لبنان نے اسرائیل کی اس درخواست کو مسترد کر دیا کہ لبنان میں حزب اللہ کے خلاف آئندہ کارروائیوں کے لیے اسرائیل کو آزادی دی جائے۔
ایک اسرائیلی وزیر نے عندیہ دیا ے کہ جنگ بندی کسی بھی وقت ہوسکتی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں اسرائیل کو لبنان کے اندر کارروائی کرنے کی آزادی کو یقینی بنانا ہے۔
حزب اللہ کے خلاف اپنی جارحیت جاری رکھتے ہوئے اسرائیل نے جمعرات کے روز بیروت کے جنوبی مضافات میں فضائی حملے کیے جس سے مسلسل تیسرے دن بھی علاقے میں غیر معمولی طور پر شدید بمباری جاری رہی۔
اسرائیل نے ستمبر کے آخر میں اپنی جارحیت شروع کرنے کے بعد حزب اللہ کو بھاری نقصان پہنچایا ہے، جس سے وہ تنازعہ شدت اختیار کر گیا جو ایک سال سے غزہ کی جنگ کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا۔ حزب اللہ نے اسرائیل میں راکٹ حملے جاری رکھے ہیں اور اس کے جنگجو جنوبی اسرائیل میں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ زمینی لڑائی لڑ رہے ہیں۔
عالمی بینک کی ایک رپورٹ میں لبنان میں جاری تنازعے کی وجہ سے ہونے والے مادی اور مالی نقصانات کا تخمینہ 8.5 بلین ڈالر لگایا گیا ہے جو پانچ سال قبل مالی بحران کا شکار ملک کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔
لبنان کے سینئر عہدیدار علی حسن خلیل نے بدھ کی رات الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لبنان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر ”درست“ عمل درآمد کے لئے تیار ہے، جس سے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 2006 کی جنگ کا خاتمہ ہوا تھا۔
اس کی شرائط کے تحت حزب اللہ کو سرحد اور دریائے لیطانی کے درمیان کے علاقوں سے جنگجوؤں اور ہتھیاروں کو ہٹانا ہوگا جو لبنان کی جنوبی سرحد سے تقریبا 30 کلومیٹر (تقریبا 20 میل) دور ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا حزب اللہ نے انہیں لیطانی تک پسپائی کی تیاری کے بارے میں اطلاع دی ہے، خلیل — جو حزب اللہ کے قریبی اتحادی اور لبنان کے پارلیمنٹ کے اسپیکر کے اعلیٰ معاون ہیں — نے کہا کہ گروپ نے قرارداد 1701 کے لیے اپنی وابستگی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرارداد میں واضح شقیں شامل ہیں۔ انہوں نے حزب اللہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ہاں حزب اللہ متن کے مطابق قرارد داد پر عملدرآمد کیلئے پرعزم ہے۔
امریکہ اور دیگر طاقتوں کا کہنا ہے کہ جنگ بندی قرارداد 1701 کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔
اسرائیل کو سرحد پر حزب اللہ کے ہتھیاروں اور اسلحہ کی موجودگی پر طویل عرصے سے شکایت رہی ہے کہ قرارداد پر کبھی عمل نہیں کیا گیا۔ لبنان نے اسرائیل پر قرارداد کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے کیوں کہ اسرائیلی جنگی طیارے باقاعدگی سے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
معاہدے میں رکاوٹ
اسرائیل کے توانائی کے وزیر اور سیکیورٹی کابینہ کے رکن ایلی کوہن نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں ہم اس نقطے پر ہیں جہاں ہم جنگ کے آغاز کے بعد سے کسی معاہدے کے قریب تر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے لیے ایک اہم رکاوٹ یہ ہے کہ یہ یقین کرسکے کہ اگر حزب اللہ سرحدی علاقوں میں واپس آ جائے تو اسرائیل کو کارروائی کی آزادی حاصل ہو، ہم ماضی کی نسبت زیادہ معافی نہیں دیں گے اگر اسرائیل کے قریب علاقوں میں مضبوط ٹھکانے بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ ہم ایسے ہی ہوں گے، اور اسی طرح عمل کریں گے۔
اس ہفتے کے شروع میں وائٹ ہاؤس کے نمائندے ایماس ہوچسٹین، جنہوں نے جنگ بندی کے قیام کے لیے کئی ناکام کوششیں کی ہیں، نے ایگزیوس کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ لبنان میں جنگ بندی کا موقع جلد آ سکتا ہے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سبکدوش ہونے والی امریکی انتظامیہ کی جانب سے لبنان کے ساتھ معاہدہ طے کرنے کی آخری کوشش کی گئی ہے اور غزہ کے بحران کے خاتمے کے لیے سفارتکاری میں خلل پڑا ہے۔
خلیل نے کہا کہ لبنانی مذاکرات کار بیروت کے اپنے آخری دورے کے دوران ہوچسٹین کے ساتھ ”ایک مخصوص متن“ پر اتفاق رائے پر پہنچے تھے۔
خلیل کے مطابق ہوچسٹین کو یہ متن اسرائیلی فریق کے ساتھ شیئر کرنا تھا اور پھر اس کے ردعمل کو بیروت بھیجنا تھا، ہم انتظار کر رہے ہیں اور جلد ہی وہ مسودہ آ جائے گا جس تک وہ پہنچے ہیں۔
خلیل نے کہا کہ لبنان کو جنگ بندی کی تعمیل کی نگرانی میں امریکہ یا فرانس کی شرکت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
’خدا ہماری مدد کرے‘
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے کو دھویں کے بادلوں نے لپیٹ میں لے رکھا ہے جہاں اسرائیل کے حالیہ حملوں میں پانچ عمارتیں تباہ ہو گئیں۔ اس علاقے پر اسرائیلی چھاپے زیادہ تر رات کے وقت ہوتے رہے ہیں لیکن اس ہفتے صبح کے وقت بھی حملے ہو رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے جنوبی بیروت کے علاقے میں ہتھیاروں کے گوداموں، فوجی ہیڈکوارٹرز اور حزب اللہ کے زیر استعمال دیگر بنیادی ڈھانچوں کو نشانہ بنایا۔
ایک 33 سالہ لبنانی خاتون نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ خدا ہماری مدد کرے کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ حالات بدتر ہو رہے ہیں اور مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ اب کوئی حل ہے یا نہیں۔
لبنان کی قومی خبر رساں ایجنسی (این این اے) نے کہا ہے کہ جنوبی لبنان کے قصبوں بزوریہ اور جمیجمہ پر فضائی حملوں میں پانچ افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ بالبیک میں اسرائیلی فضائی حملے میں مزید تین افراد جاں بحق ہوئے۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک لبنان میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 3365 افراد جاں بحق اور 14344 زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کے مطابق گذشتہ ایک سال کے دوران شمالی اسرائیل، اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں اور جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے حملوں میں تقریبا 100 شہری اور فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔