روش (پاکستان) پاور لمیٹڈ (آر پی پی ایل) جو کہ ایک انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پی ) ہے، نے حکومت کے ساتھ اپنے طویل مدتی معاہدوں کو قبل از وقت ختم کرنے کی منظوری دینے کے ساتھ اپنی انتظامیہ کو مذاکرات کے نتیجے میں ہونے والے تصفیے پر عملدرآمد کی اجازت دے دی۔
یہ بات آر پی پی ایل کی پیرنٹ کمپنی آلٹرن انرجی لمیٹڈ نے بدھ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو ایک نوٹس میں بتائی۔
پی ایس ایکس کو 21 اکتوبر 2024 کو ارسال کردہ لیٹر نمبر اے ای ایل/ بی او ڈی/ 25/24 میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی کے ماتحت ادارے آر پی پی ایل کے شیئر ہولڈرز نے 11 نومبر 2024 کو منعقدہ اپنے غیر معمولی اجلاس میں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (گارنٹی) لمیٹڈ (سی پی پی اے) کے ساتھ کیے گئے پاور پرچیزنگ ایگریمنٹ (پی پی اے) کو قبل از وقت ختم کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ساتھ ہونے والے معاہدے اور حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ گارنٹی پر عملدرآمد کا معاہدہ کیا گیا ہے اور انتظامیہ کو اس سلسلے میں مذاکرات کے ذریعے تصفیے کے معاہدے پر عمل درآمد کا اختیار دیا گیا ہے۔
کمپنی نے اطلاع دی کہ مذاکراتی تصفیہ معاہدے کے اہم نکات یہ ہیں: ان معاہدوں کو ختم کرنا جو 2032 تک موثر رہنے تھے، یکم اکتوبر 2024 سے؛ 30 ستمبر 2024 تک فریقین کے درمیان طے پانے والے واجبات سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (گارنٹی) لمیٹڈ (سی پی پی اے) کی طرف سے 31 دسمبر 2024 تک ادا کیے جائیں گےاور آر پی پی ایل 31 دسمبر 2024 تک اس کمپلیکس کو حکومت کے حوالے کرے گی۔
گزشتہ ماہ، بزنس ریکارڈر نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جرمن حکومت نے روش (پاکستان) پاور لمیٹڈ (آر پی پی ایل) کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے جو کہ سابق وزیر تجارت و صنعت عبدالرزاق داود کے خاندان کی ملکیت میں ہے۔
رپورٹ کے مطابق جرمنی کے دفتر خارجہ میں پاکستان کے لیے ڈویژن کے سربراہ جارج کلسمین نے جرمنی میں پاکستانی سفارت خانے کے ساتھ ایک مراسلے میں کہا کہ جرمن حکومت آر پی پی ایل اور شیئر ہولڈر یعنی سیمنز کے ساتھ مذاکرات کے طریقہ کار کے بارے میں فکرمند ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حکومت مالی چیلنجز سے نمٹنے اور بجلی کے شعبے کو بہتر کرنے کے لئے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر دوبارہ بات چیت یا ان معاہدوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
گزشتہ ماہ پاکستان کی سب سے بڑی آئی پی پی حب پاور کمپنی لمیٹڈ (حبکو) نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے تصفیے کا معاہدہ کیا تھا۔