اسٹاک مارکیٹ میں فروخت کا دباؤ، کے ایس ای 100 انڈیکس میں 424 پوائنٹس کی کمی

کئی روز سے جاری تیزی کے بعد منگل کو کے ایس ای 100 انڈیکس میں مندی کا رجحان غالب آگیا جس کے نتیجے میں انٹرا ڈے ٹریڈنگ...
اپ ڈیٹ 12 نومبر 2024

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کئی روز کے مثبت رحجان کے بعد منگل کے کاروباری روز منافع کے حصول کا رحجان غالب رہا جس کے نتیجے میں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 424 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔

سیشن کے آغاز سے ہی کے ایس ای 100 انڈیکس میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا جس کی وجہ سے انٹرا ڈے میں انڈیکس 92 ہزار 893.11 کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔

تاہم آخری سیشن میں کچھ حد تک خریداری ہونے سے کے ایس ای -100 انڈیکس 93،000 سے اوپر کی پوزیشن دوبارہ پہنچنے میں کامیاب رہا۔

کاوربار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 423.76 پوائنٹس یا 0.45 فیصد اضافے کے ساتھ 93,224.56 پر بند ہوا۔

آٹوموبائل اسمبلرز، بینکنگ، فرٹیلائزر، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز اور بجلی کی پیداوار سمیت اہم شعبوں میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا۔ حبکو، ایس این جی پی ایل، او جی ڈی سی، پی پی ایل، این بی پی اور ایچ بی ایل سمیت انڈیکس ہیوی اسٹاکس میں منفی کاروبار ہوا۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ منگل کے روز اسٹاک مارکیٹ میں منافع حاصل کرنے کے رحجان میں اضافہ دیکھا گیا۔

ایک اور تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد کے دورے اور اضافی ٹیکس اقدامات کی ضرورت کے بارے میں بحث نے شرکاء کو خوف و ہراس کی حالت میں ڈال دیا۔

پالیسی ریٹ میں کمی اور ترسیلات زر کے بہاؤ میں بہتری سمیت مثبت معاشی اشاریوں کے درمیان اسٹاک مارکیٹ میں حالیہ ہفتوں میں تیزی کا سلسلہ جاری ہے۔

دریں اثناء آئی ایم ایف مشن چیف نیتھن پورٹر کی سربراہی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد نے منگل کو وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ابتدائی ملاقات کی۔

آئی ایم ایف کا وفد حالیہ پیشرفت اور توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کی اب تک کی کارکردگی پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے عملے کے دورے پر پیر کو پاکستان پہنچا۔

رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اخراجات میں کمی اور ٹیکس وصولی میں اضافے کے اقدامات آئی ایم ایف پاکستان اجلاس کے ایجنڈے میں سرفہرست ہوں گے۔

پیر کو کے ایس ای 100 انڈیکس 357 پوائنٹس کے اضافے سے 93 ہزار 648.32 پوائنٹس پر بند ہوا تھا، یاد رہے کہ گزشتہ روز کاروبار کے دوران انڈیکس پہلی بار 94 ہزار پوائنٹس کی بلند سطح پر جاپہنچا تھا۔

بین الاقوامی سطح پر منگل کو ایشیائی حصص کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی جبکہ ڈالر چار ماہ کی بلند ترین سطح پر برقرار رہا، تاہم تمام جوش و خروش بٹ کوائن پر مرکوز تھا کیونکہ سرمایہ کاروں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابات میں کامیابی سے فائدہ اٹھانے والے اثاثوں پر سرمایہ کاروں کے داؤ کی وجہ سے یہ ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا تھا۔

سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ ٹرمپ کی دوسر ی 4 سالہ مدت صدارت میں ایکویٹیز میں اضافے سے ٹیکس کٹوتی اور نرم قوانین سامنے آئیں گے، جس کے نتیجے میں دنیا کی سب سے بڑی اور معروف کرپٹو کرنسی بٹ کوائن 89,637 ڈالر کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی ہے۔

جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا وسیع ترین انڈیکس 1 فیصد گر گیا، تائیوان کے حصص میں 2 فیصد اور جنوبی کوریا کے حصص میں 1 فیصد کمی ہوئی۔

دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.03 فیصد کمی واقع ہوئی اور روپیہ 7 پیسے کم ہونے کے بعد 277 روپے 93 پیسے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس پر حجم پیر کے روز 815.19 ملین سے کم ہوکر 792.90 ملین رہ گیا۔

حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 37.32 ارب روپے سے گھٹ کر 30.79 ارب روپے رہ گئی۔

پاک انٹرنیشنل بلک 79.86 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے رہی، کے الیکٹرک لمیٹڈ 71.76 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور پاک ریفائنری 56.36 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

منگل کو 454 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 151 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 242 میں کمی جبکہ 61 میں استحکام رہا۔

Read Comments