وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مسلسل مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کا انسانی بحران اس حد تک پہنچ گیا ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
ریاض میں دوسرے مشترکہ عرب اسلامک سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ جیسا مقبوضہ فلسطینی علاقہ تاریکی اور مایوسی میں ڈوبا ہے ۔
وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں کو دھماکے سے اڑایا جا رہا ہے اور زخمی خواتین اپنے نومولود بچوں کی لاشیں اٹھا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف جاری مظالم کو بجا طور پر نسل کشی کا نام دیا جاتا ہے۔
وزیر اعظم نے فورم پر زور دیا کہ وہ غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم کے احتساب کا مطالبہ کرے، جہاں اسرائیلی حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا جانا چاہئے اور اسرائیل پر فوری طور پر اسلحے کی فراہمی پر پابندی عائد کی جانی چاہئے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس معاملے پر دنیا کی بے حسی اور بے عملی نے صرف اسرائیل کو حوصلہ دیا ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب کے ولی عہد نے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے مشترکہ سربراہ اجلاس میں غزہ اور لبنان میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔
اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے غزہ میں اسرائیل کی مہم کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو فلسطین اور لبنان میں ہمارے بھائیوں کے خلاف اسرائیلی اقدامات کو فوری طور پر روکنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب فلسطین اور لبنان میں جاری اسرائیلی جارحیت کے تباہ کن انسانی نتائج پر قابو پانے کے لیے اپنے بھائیوں کی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔
سربراہ اجلاس کے لیے ایک قرارداد کے مسودے میں فلسطینی عوام کے لیے ’قومی حقوق‘ کے لیے ’پختہ حمایت‘ پر زور دیا گیا ہے، جن میں سب سے اہم ان کا آزادی کا حق اور ایک آزاد، خودمختار ریاست ہے۔
اس سے چند گھنٹے قبل اسرائیل کے نئے وزیر خارجہ گیدون سار نے کہا تھا کہ فلسطینی ریاست کا قیام حقیقت پسندانہ نہیں ہے اور اسے ’حماس ریاست‘ قرار دیا تھا۔
یروشلم میں ایک تقریب کے دوران ایک سوال کے جواب میں گیدون سار نے کہا، “مجھے نہیں لگتا کہ آج یہ موقف حقیقت پسندانہ ہے اور ہمیں حقیقت پسندانہ ہونا چاہئے۔