وزیراعظم شہباز شریف کا موسم سرما میں تین ماہ کے پاور سبسڈی پیکج کا اعلان

  • گھریلو صارفین کو 26 روپے فی یونٹ تک کی بچت ہوگی، وزیراعظم
اپ ڈیٹ 08 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے موسم سرما میں کم طلب کے سبب بجلی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کے لیے تین ماہ کے پاور ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے۔

شاعر مشرق علامہ اقبال کے یوم پیدائش کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے موسم سرما کے تین مہینوں دسمبر، جنوری اور فروری کے لیے بجلی کی اضافی کھپت پر بجلی ریلیف پیکج دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ گھریلو صارفین کیلئے اضافی بجلی کی قیمت 26 روپے 07 پیسے فی یونٹ مقرر کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گھریلو صارفین فی یونٹ 11.42 روپے سے لے کر 26 روپے تک کی بچت کریں گے۔

پاور ڈویژن نے بھی ایک بیان میں اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کم شدہ نرخ دسمبر 2024 سے فروری 2025 تک گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین کو پیش کیے جائیں گے تاکہ موسم کے دوران بجلی کی طلب کو سنبھالا جاسکے اور معاشی ترقی کو آگے بڑھایا جاسکے۔

ڈویژن نے مزید کہا کہ نئی شرحوں کا اطلاق ریفرنس بینچ مارک سے زیادہ صرف 25 فیصد یونٹس پر ہوگا۔

بیان کے مطابق 25 فیصد سے زیادہ بجلی استعمال ہونے کی صورت میں اضافی یونٹس پر طے شدہ ٹیرف لاگو ہوگا۔

مزید برآں، وہ صنعتیں جو تاریخی معیار سے زیادہ بجلی استعمال کرتی ہیں، موجودہ بجلی کی قیمتوں پر 18 سے 37 فیصد تک کی رعایت حاصل کر سکتی ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت اقتصادی ترقی کے محرک کے طور پر صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ گھرانوں کو موسم سرما میں اضافی بجلی کی کھپت کے لئے رعایتی شرح سے بھی فائدہ ہوگا جس سے یہ درجہ حرارت اور توانائی کی دیگر ضروریات کے لئے ایک پرکشش آپشن بن جائے گا جس کا انحصار دیگر صورتوں میں گیس پر ہوتا ہے۔

وزیراعظم کا یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ستمبر میں ایندھن کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کے باعث بجلی کے نرخوں میں 1.28 روپے فی یونٹ کی کمی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔

ستمبر میں نیپرا نے ایکس واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو 43 ارب 23 کروڑ روپے کے فنڈز فراہم کرنے کے لیے ستمبر سے نومبر تک ملک بھر میں بجلی کے نرخوں میں 1.743 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی تھی۔

Read Comments