غزہ میں مارے گئے افراد میں 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں، اقوام متحدہ

08 نومبر 2024

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے جمعے کے روز بتایا گیا ہے کہ غزہ میں مارے گئے افراد میں 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔ انسانی حقوق کے دفتر نے ان اموات کو عالمی انسانی قوانین کے بنیادی اصولوں کی منظم خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار میں غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک سال قبل شروع ہونے والے تنازعے کے پہلے سات ماہ کا احاطہ کیا گیا ہے۔

اس سات ماہ کی مدت میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی تصدیق کردہ 8,119 متاثرین کی تعداد فلسطینی صحت کے حکام کے فراہم کردہ 43,000 سے زائد متاثرین کی تعداد سے خاصی کم ہے، جو مکمل 13 ماہ کے دوران ہونے والی کشیدگی کا حساب ہے۔

تاہم اقوام متحدہ کی جانب سے متاثرین کی عمر اور جنس کے حوالے سے کیے گئے اعداد و شمار فلسطینیوں کے اس دعوے کی حمایت کرتے ہیں کہ جنگ میں مرے گئے افراد میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے 32 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے ساتھ ایک بیان میں کہا کہ یہ نتیجہ بین الاقوامی انسانی قانون کے بنیادی اصولوں کی منظم خلاف ورزی کی نشاندہی کرتا ہے جس میں امتیاز اور تناسب بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ قابل اعتماد اور غیر جانبدار عدالتی اداروں کے ذریعے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات کا مناسب جائزہ لیا جائے اور اس دوران تمام متعلقہ معلومات اور شواہد جمع اور محفوظ کیے جائیں۔

اسرائیل نے فوری طور پر رپورٹ کے نتائج پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

اسرائیلی فوج، جس نے 7 اکتوبر، 2023 کے حملے کے جواب میں اپنی کارروائی کا آغاز کیا، جس میں حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل میں تقریبا 1،200 افراد کو ہلاک اور 250 سے زیادہ اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا تھا، کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں شہریوں کو نقصان پہنچانے سے بچنے کا خیال رکھتی ہے۔

اس نے کہا ہے کہ ہر جنگجو کے بدلے تقریباً ایک شہری کو قتل کیا گیا اور یہ تناسب ظاہر کرتا ہے کہ فلسطینی گروپ شہری سہولتوں کو استعمال کرتا ہے۔ حماس نے شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر، بشمول اسپتالوں، کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی تردید کی ہے۔

سب سے کم عمر متاثرہ شخص کی عمر ایک دن

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے کم عمر متاثرہ شخص جس کی موت کی تصدیق اقوام متحدہ کے مبصرین نے کی ہے وہ ایک دن کا بچہ تھا اور سب سے عمر رسیدہ 97 سالہ خاتون تھی۔

مجموعی طور پر متاثرین میں 44 فیصد بچے تھے، جن میں 5 سے 9 سال کی عمر کے بچے سب سے سے زیادہ تھے، اس کے بعد 10 سے 14 سال کی عمر کے بچے اور پھر چار سال تک کی عمر کے بچے شامل تھے۔

آخری بار جب ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار میں تھے تو دنیا ایک عالمی وبائی مرض سے گزر رہی تھی اور زندگی گزارنے کیلئے درکار بنیادی اشیا کی قیمتیں ملک و بیرون ملک تیزی سے زوال پذیر ہورہی تھیں۔

یہ وسیع پیمانے پر انکلیو کی آبادی کی عکاسی کرتا ہے جس کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہری نقصانات سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں واضح ناکامی کی عکاسی ہوتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 88 فیصد واقعات میں میں 5 یا اس سے زائد افراد مارے گئےجو اسرائیلی فوج کی جانب سے وسیع علاقے میں ہتھیاروں کے استعمال کی طرف اشارہ کرتے ہیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھ اموات فلسطینی گروہوں کی جانب سے غلط میزائلوں کا نتیجہ ہوسکتی ہیں۔

Read Comments