ریکوڈک مائننگ کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ نے ریکو ڈک کان کنی منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں اپنے کارگو کنسنٹریٹ کی ہینڈلنگ کے لیے پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل لمیٹڈ (پی آئی بی ٹی) کو ترجیحی پورٹ سہولت کے طور پر منتخب کیا ہے۔
پی آئی بی ٹی نے جمعہ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو ایک نوٹس میں اس پیش رفت کا اعلان کیا۔
نوٹس میں کہا گیا کہ ریکو ڈک مائننگ کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ (ریکو ڈک) نے پی آئی بی ٹی کو بطور ترجیحی بندرگاہ شناخت کیا ہے اور اس سے رابطہ کیا ہے تاکہ ریکو ڈک منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں اپنے کارگو کنسنٹریٹ کی ہینڈلنگ کے لیے پی آئی بی ٹی کے ٹرمینل اور اس کے انفرااسٹرکچر کو استعمال کیا جا سکے۔
پی آئی بی ٹی نے کہا کہ یہ پیش رفت پورٹ قاسم اتھارٹی سمیت متعلقہ حکام سے حتمی معاہدوں اور ریگولیٹری اور دیگر ضروری منظوریوں پر عملدرآمد سے مشروط ہے۔
ریکوڈک منصوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع کان کنی اور ترقی کا ایک اہم منصوبہ ہے۔
یہ منصوبہ کینیڈین کان کنی کمپنی بیرک گولڈ کے تانبے کے پورٹ فولیو کا اسٹریٹجک حصہ ہے اور دنیا کے سب سے بڑے غیر ترقی یافتہ تانبے سونے کے منصوبوں میں سے ایک کی نمائندگی کرتا ہے۔ توقع ہے کہ اس سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی اور ہزاروں ملازمتیں پیدا ہوں گی اور پاکستان کی برآمدی آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
ریکوڈک میں 50 فیصد ملکیت بیریک کے پاس ہے، 25 فیصد تین وفاقی سرکاری اداروں کے پاس ہے، بلوچستان صوبہ 15 فیصد مکمل مالی معاونت کی بنیاد پر جب کہ 10 فیصد بغیر کسی لاگت کے مفت کیرِیڈ بیسِس پر رکھتا ہے۔
گزشتہ ماہ سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری، شیخ خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہا کہ سعودی عرب کی منارا منرلز، جو سعودی مائننگ کمپنی (معادن) اور پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) کے درمیان ایک نئی شراکت ہے، آنے والے چند ہفتوں میں بیریک گولڈ اور پاکستان کے سرکاری اداروں (ایس او ایز) کے ساتھ ایک معاہدہ کرے گی۔
اگست میں اسکاٹ لینڈ کی ملٹی نیشنل انجینئرنگ کمپنی ویئر گروپ نے ریکوڈک کے تانبے اور سونے کے گرین فیلڈ منصوبے کے لیے 53 ملین پاؤنڈ(69 ملین ڈالر) کا آرڈر حاصل کیا تھا جو پاکستان میں کان کنی کے آلات فراہم کرنے سے متعلق ہے۔