پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں منگل کو خریداری کا رجحان برقرار رہا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 366 پوائنٹس کے اضافے سے تاریخ میں پہلی بار 92 ہزار پوائنٹس کی سطح سے بھی اوپر بند ہوا۔
کے ایس ای 100 انڈیکس نے سیشن کا آغاز مثبت انداز میں کیا اور یہ انٹرا ڈے میں تاریخ کی بلند ترین سطح 92,514.30 تک جا پہنچا تاہم اس کے بعد کچھ وقت کیلئے فروخت شروع ہوئی جس سے انڈیکس کو 91،536.09 کی سطح پر آگیا۔
تاہم، بعد کے گھنٹوں میں خریداری کا رجحان بڑی حد تک غالب رہا، جس سے انڈیکس پہلی بار 92،000 سے اوپر بند ہوا۔
اختتام پر بنچ مارک انڈیکس 366.32 پوائنٹس یا 0.40 فیصد اضافے کے ساتھ 92,304.32 پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ اس مثبت رجحان کی بڑی وجہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی حالیہ مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا فیصلہ ہے جس میں 250 بیسس پوائنٹ کے ساتھ مسلسل چوتھی بار شرح سود میں کمی کی گئی ہے جس کے بعد پالیسی ریٹ 15 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ گورنر اسٹیٹ بینک کی جانب سے اہم معاشی اشاریوں پر یقین دہانیوں سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
ٹاپ لائن کے مطابق لک، ایچ یو بی سی، او جی ڈی سی، ایس وائی ایس اور ایم ٹی ایل نے مجموعی طور پر 274 پوائنٹس کا اضافہ کیا۔ دوسری جانب یو بی ایل، ایچ بی ایل، بی ایچ ایل، سی ایچ سی سی اور ایم ای بی ایل انڈیکس میں مجموعی طور پر 143 پوائنٹس کی کمی کے کا سبب بنے۔
پیر کے روز مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس کی کمی کی جس سے جون 2024 میں شروع ہونے والی مالیاتی نرمی کے مسلسل چوتھے دور کے بعد یہ 17.5 فیصد سے 15 فیصد ہوگئی۔
کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مہنگائی توقع سے زیادہ تیزی سے کم ہوئی ہے اور اکتوبر میں اپنے درمیانی مدت کے ہدف کی حد کے قریب پہنچ گئی ہے۔
ایم پی سی نے مشاہدہ کیا کہ غذائی افراط زر میں کمی، تیل میں سازگار عالمی رجحانات اور گیس کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کی توقع کی عدم موجودگی کی وجہ سے افراط زر کا دباؤ کم ہو رہا ہے۔
شرح سود میں 250 بی پی ایس کی کمی تجزیہ کاروں اور سرمایہ کاروں کی توقعات سے کہیں زیادہ ہے جنہوں نے 200 بی پی ایس کی کمی کا تخمینہ لگایا تھا۔
پیر کے روز پی ایس ایکس نے اپنی تیزی کا سلسلہ جاری رکھا تھا اور مانیٹری پالیسی کے اعلان سے قبل اس کا بینچ مارک انڈیکس 1.2 فیصد اضافے کے ساتھ 91,938.01 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
عالمی سطح پر اسٹاک مارکیٹوں میں سست رفتاری کا رحجان رہا جبکہ کرنسیوں اور بانڈز کے حوالے سے بے چینی کا ماحول قائم ہو گیا کیونکہ سرمایہ کار امریکہ کی جانب سے نئے رہنما کے انتخاب کا انتظار کر رہے تھے جبکہ انتخابی سروے میں یہ مقابلہ سخت دکھایا گیا ہے۔
پروڈیوسرز کے پیدور بڑھانے کے منصوبوں میں تاخیر کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں میں رات بھر تیزی دیکھی گئی جس کے نتیجے میں بینچ مارک برینٹ کروڈ کے سودے پیر کو 3 فیصد اضافے کے بعد 75.08 ڈالر فی بیرل پرطے ہوئے۔
جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا وسیع ترین انڈیکس مستحکم رہا۔
چھٹیوں کے بعد صبح کے کاروبارے میں ٹوکیو کے نکی انڈیکس میں 1.3 فیصد اضافہ ہوا۔
ایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں 0.1 فیصد اضافہ ہوا۔
ڈالر، جو کہ راتوں رات تھوڑا کم ہوا تھا کیونکہ تاجروں نے اپنے پوزیشنز میں آخری ایڈجسٹمنٹ کی تھی، 152.35 ین پر خریدا گیا اور یورو کے مقابلے میں 1.0875 ڈالر پر ٹریڈ ہوا۔
دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں منگل کے کاروباری روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.02 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی اور ڈالر 5 پیسے کی کمی کے بعد 277 روپے 84 پیسے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس پر حجم پیر کے روز 589.55 ملین سے بڑھ کر 752.66 ملین ہو گیا۔
حصص کی مالیت بھی گزشتہ سیشن کے 29.96 ارب روپے سے بڑھ کر 32.83 ارب روپے ہوگئی۔
پاور سیمنٹ 66.26 ملین شیئرز کے ساتھ سب سے آگے رہی، اس کے بعد سوئی ساؤتھ گیس 51.96 ملین شیئرز کے ساتھ دوسرے اور فوجی فوڈز لمیٹڈ 32.40 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
منگل کو 452 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 223 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 169 میں کمی جبکہ 60 میں استحکام رہا۔