صدر ولادیمیر زلنسکی نے یوکرین کے اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ وہ روس میں شمالی کوریا کی افواج کی موجودگی ”دیکھنے“ کے بجائے اس سے نمٹنے کے لیے اقدام کریں۔ انہوں نے کہا کہ قبل اس کے کہ شمالی کوریا کی فوج جنگ میں شامل ہوجائے ان سے نمٹنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔
زیلنسکی نے ایک ویڈیو میں، جو ٹیلی گرام پر پوسٹ کی گئی، کہا کہ شمالی کوریا نے اپنی فوجی صلاحیت، میزائل تعیناتی، اور ہتھیاروں کی پیداوار میں ترقی کی ہے اور بدقسمتی سے، وہ اب جدید جنگی طریقوں کو سیکھیں گے، شمالی کوریا کے ہزاروں فوجی یوکرین کی سرحد کے قریب ہیں۔ یوکرینی شہریوں کو ان کے خلاف دفاع کرنے پر مجبور کیا جائے گا اور پھر دنیا دیکھے گی۔
زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین نے ان مقامات کی نشاندہی کر لی ہے جہاں شمالی کوریا کے فوجی روس میں تعینات ہیں۔ لیکن، انہوں نے کہا کہ کیف کے مغربی اتحادیوں نے ان کے خلاف حملے کے لیے درکار طویل فاصلے کے ہتھیار فراہم نہیں کیے۔
ایسی ضروری طویل فاصلے کی صلاحیت رکھنے والے ممالک جیسے کہ امریکہ، برطانیہ اور جرمنی صرف دیکھ رہے ہیں۔زیلنسکی نے کہا کہ دنیا میں ہر وہ شخص جو واقعی چاہتا ہے کہ روس کی جنگ یوکرین کے خلاف نہ بڑھے، انہیں صرف دیکھنا نہیں چاہیے، انہیں عمل کرنا چاہیے، جنگ کی شدت اور توسیع کی ناگزیریت کے بارے میں الفاظ عملی اقدامات کے ساتھ ہم آہنگ ہونے چاہیے۔
اس واضح تین منٹ کی ویڈیو میں ان کے تبصروں کو شمالی کوریا کے فوجیوں اور میزائل لانچنگ کی تصاویر کے ساتھ ملا کر دکھایا گیا ہے، ساتھ ہی جنگ اور اقوام متحدہ کی تصاویر بھی شامل ہیں۔
یہ ویڈیو جمعرات کو جنوبی کوریا کے ٹیلی ویژن کے ساتھ ایک انٹرویو کے بعد سامنے آئی ہے جس میں زیلنسکی نے شمالی کوریا کی فوجی تعیناتی کے بارے میں اپنے اتحادیوں کے ”صفر“ ردعمل پر تنقید کی۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ روس میں شمالی کوریا کے 10 ہزار فوجی موجود ہیں جن میں سے آٹھ ہزار جنوبی کرسک کے علاقے میں ہیں جہاں اگست میں یوکرین کی افواج نے دراندازی کی تھی۔
شمالی کوریا کے وزیر خارجہ چو سن ہوئی نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے کہا ہے کہ ان کا ملک یوکرین جنگ میں فتح حاصل کرنے تک روس کی حمایت کرے گا۔