شل پاکستان لمیٹڈ کا نام تبدیل، ”وافی انرجی پاکستان لمیٹڈ“ رکھ دیا گیا

31 اکتوبر 2024

شیل پاکستان لمیٹڈ (ایس ایچ ای ایل) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز (بی او ڈی) نے کمپنی کا نام تبدیل کرکے مجوزہ ’وافی انرجی پاکستان لمیٹڈ‘ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

شیل کی جانب سے جمعرات کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو جاری کردہ ایک نوٹس کے مطابق وافی انرجی ہولڈنگ لمیٹڈ (وافی) کی جانب سے شیل کے مزید 22,165,837 عام حصص کے حصول کے بعد یہ پیش رفت سامنے آئی ہے جو کمپنی کے کل جاری کردہ حصص کے سرمائے کا تقریبا 10.36 فیصد ہے۔

جولائی میں سعودی گروپ آصف ہولڈنگ نے متحدہ عرب امارات میں قائم وافی انرجی ہولڈنگ لمیٹڈ کے ذریعے شیل پاکستان لمیٹڈ کے 165,700,304 یا 77.42 فیصد حصص اور کنٹرول حاصل کیا۔

تازہ ترین حصول کے بعد وافی کے پاس اب شیل کے 187,866,141 عام حصص ہیں جو کمپنی کے کل جاری کردہ حصص کے سرمائے کا تقریبا 87.78 فیصد ہے۔

دریں اثنا سابقہ پیرنٹ کمپنی شیل پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ نے شیل میں اپنے تمام حصص فروخت کر دیے ہیں۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ وافی کے حصول کی تکمیل کے نتیجے میں شیل کے ڈائریکٹرز زین کے حق، رفیع ایچ بشیر اور ڈاکٹر محمد محمود البلوشی نے فوری طور پر یعنی 31 اکتوبر 2024 سے کمپنی کے بورڈ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

مذکورہ بالا استعفوں کے نتیجے میں غسان الامودی، جاوید اختر اور کائی یوو ویٹرسٹائن کو فوری طور پر ڈائریکٹرز کے طور پر مقرر کیا گیا ہے تاکہ سبکدوش ہونے والے ڈائریکٹرز کے عہدے کی بقیہ مدت کے لئے بورڈ میں عارضی خالی آسامیوں کو پر کیا جاسکے۔

نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ غسان العمودی کو فوری طور پر کمپنی کا چیئرپرسن مقرر کیا گیا ہے۔

کمپنی کا نام ’شیل پاکستان لمیٹڈ‘ سے تبدیل کر کے مجوزہ نام ’وافی انرجی پاکستان لمیٹڈ‘ رکھ دیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کمپنی کے ٹیکر / ٹریڈنگ سمبل کو ’شیل‘ سے ’ڈبلیو ای پی‘ میں تبدیل کردیا گیا یا ایسا دوسرا نام جو ایکسچینج سے منظور کیا جا سکتا ہے، قابل اطلاق کارپوریٹ اور ریگولیٹری منظوریوں اور قابل اطلاق قوانین کے تحت ضروری قانونی کارروائیوں کی تکمیل سے مشروط ہے۔

گزشتہ سال جون میں شیل پاکستان لمیٹڈ نے اعلان کیا تھا کہ اس کی پیرنٹ کمپنی شیل پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (ایس پی سی او) نے پاکستانی ادارے میں اپنے حصص فروخت کرنے کے ارادے سے آگاہ کر دیا ہے۔

اس وقت شیل پاکستان نے کہا تھا کہ اس پیش رفت کا اس کے موجودہ کاروباری آپریشنز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور یہ جاری رہے گا۔

Read Comments