عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گزشتہ 2 سیشنز میں کمی کے بعد بدھ کو ایک ماہ کی کم ترین سطح کے قریب مستحکم رہیں۔ مارکیٹس اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ممکنہ جنگ بندی اور اوپیک پلس کی بڑھتی ہوئی خام تیل کی فراہمی کے ساتھ ساتھ امریکی ایندھن کے ذخائر میں ممکنہ کمی اور طلب کی تشویش کا جائزہ لے رہی ہیں۔
برینٹ کروڈ کے سودے 38 سینٹ یا 0.5 فیصد اضافے کے ساتھ 71.50 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئے۔
یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 35 سینٹ یا 0.5 فیصد اضافے کے ساتھ 67.56 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔
منگل کے روز مسلسل دوسرے سیشن میں قیمتوں میں اس وقت کمی واقع ہوئی جب ایگزیوس کے ایک رپورٹر نے ایکس پر بتایا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو لبنان میں جنگ کے سفارتی حل پر بات چیت کے بارے میں متعدد وزراء، فوجی اور انٹیلی جنس کمیونیٹی کے سربراہوں کے ساتھ ملاقات کریں گے۔
لبنان میں جنگ بندی کے لیے کوششیں امریکی صدارتی انتخابات سے چند دن پہلے ہو رہی ہیں، اور یہ غزہ کے لیے ایک ہی طرح کی سفارتی کوشش کے ساتھ ساتھ ہیں۔
آئی جی مارکیٹ اسٹریٹجسٹ یپ جون رونگ نے ایک ای میل میں کہا کہ ہفتے کے آغاز سے تیل کی قیمتوں میں بڑی کمی آج کے سیشن میں استحکام کی کوشش کی ضرورت پیدا کر سکتی ہے لیکن مجموعی طور پر فوائد محدود ہیں کیونکہ مزید مستقل اضافہ کرنے کے لیے مثبت عوامل کی کمی ہے۔
پینمور لیبرم کے تجزیہ کار ایشلے کیلٹی نے ایک نوٹ میں لکھا کہ امریکی انوینٹریز میں کمی کی اطلاعات کے درمیان تاجروں نے اوپیک پلس کی پیداوار میں اضافے کے امکانات کو بھی نرم مارکیٹ میں تبدیل کرنے کے امکانات کا جائزہ لیا۔
اوپیک پلس ، جو تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اور روس جیسے اتحادیوں کی تنظیم ہے ، دسمبر میں یومیہ پیداوار میں 180،000 بیرل اضافہ کرنے والا ہے۔
گروپ نے پیداوار میں 5.86 ملین بی پی ڈی کی کمی کی ہے جو عالمی تیل کی طلب کے تقریبا 5.7 فیصد کے برابر ہے۔ دریں اثنا مارکیٹ ذرائع نے امریکن پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے منگل کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے امریکی خام تیل اور ایندھن کے اسٹاک میں کمی واقع ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 25 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران خام تیل کے ذخائر میں 5 لاکھ 73 ہزار بیرل کی کمی واقع ہوئی۔ اس سے قبل 9 تجزیہ کاروں نے رائے شماری میں خام تیل کی انوینٹریز میں 2.2 ملین بیرل اضافے کی توقع ظاہر کی تھی۔
امریکی حکومت کے سرکاری اعداد و شمار بدھ کے روز جاری کیے جائیں گے۔
مارکیٹوں کی توجہ چین کی جانب سے طلب کی غیر یقینی صورتحال، حکومت کی جانب سے تازہ ترغیبی اقدامات اور امریکی انتخابات کے نتائج پر بھی مرکوز رہی۔
چین اپنی کمزور معیشت کی بحالی کے لیے اگلے چند سالوں میں 10 ٹریلین یوآن (1.4 ٹریلین ڈالر) سے زائد اضافی قرضوں کے اجراء کی منظوری دینے پر غور کر رہا ہے۔