پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بدھ کے روز بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس کے نئی بلندیوں کو چھونے کے بعد فروخت کے دباؤ سے نہ صرف انٹرا ڈے سیشن کے دوران ملنے والی تیزی ختم ہوگئی بلکہ اسٹاکس بھی منفی زون میں بند ہوئے۔
گزشتہ سات سیشنز کی طرح بدھ کو بھی کاروباری سیشن کا آغاز زبردست خریداری کے ساتھ ہوا اور انڈیکس انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 91,872.63 پر پہنچ گیا۔
تاہم بعد کے گھنٹوں میں منافع کے حصول سے انڈیکس منفی زون میں چلا گیا اور انٹرا ڈے کی کم ترین سطح 90,003.31 کی سطح پر پہنچ گیا۔
اختتام پر بنچ مارک انڈیکس 577.52 پوائنٹس یا 0.64 فیصد کی کمی سے 90,286.57 پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج (بدھ کو) کاروباری سیشن میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، بینچ مارک انڈیکس 1008 پوائنٹس کی متاثر کن بلند ترین سطح اور 860 پوائنٹس کی نچلی سطح کے درمیان رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ تنزلی بنیادی طور پر سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع کے حصول کے سبب ہوئی جنہوں نے موقع دیکھ کر فائدہ اٹھایا جس کے نتیجے میں مارکیٹ منفی زون میں چلی گئی۔
ٹاپ لائن نے کہا کہ آج مارکیٹ کے رحجان پر اثر انداز ہونے والا ایک اہم عنصر ٹی بل نیلامی کے بارے میں بڑھتی ہوئی توقعات تھیں جس کی وجہ سے سرمایہ کار اس کے نتائج پر گہری نظر رکھے ہوئے تھے۔ نیلامی سے شرح سود کے رجحان کے بارے میں مزید وضاحت ملنے کی توقع ہے، جو قلیل المدتی مارکیٹ کے حالات کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے ۔
بروکریج ہاؤس کے مطابق انڈیکس میں ایس وائی ایس ، پی پی ایل ، گلیکسو ، ای ایف ای آر ٹی اور اے بی ایل شامل نے مجموعی طور پر 264 پوائنٹس کا اضافہ کیا تاہم ایف ایف سی، این بی پی، ایچ یو بی سی، یو بی ایل اور ایچ بی ایل جیسی بڑی کمپنیوں کے سبب انڈیکس میں 360 پوائنٹس کم ہوئے۔
گزشتہ سات سیشنز کے دوران کے ایس ای 100 انڈیکس میں 5 ہزار 600 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا۔
حالیہ ہفتوں میں پی ایس ایکس میں تیزی کی رفتار برقرار رہی ہے جس کی وجہ مضبوط کارپوریٹ نتائج ہیں جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
مزید برآں مرکزی بینک کی آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی جانب سے پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی کی توقع بھی جاری تیزی کو فروغ دے رہی ہے۔
یاد رہے کہ منگل کو پی ایس ایکس نے اپنی مثبت سمت کو برقرار رکھا اور سرمایہ کاروں کی دلچسپی اور خریداری کی وجہ سے تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 668.57 پوائنٹس یا 0.74 فیصد اضافے سے 90 ہزار 864.09 پوائنٹس پر بند ہوا۔
عالمی سطح پر بدھ کو ایشیائی حصص کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی کیونکہ سرمایہ کار امریکی انتخابات کی تیاری کر رہے ہیں جو دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے لیے اہم اثرات رکھ سکتے ہیں، جبکہ بیجنگ ترقی کو تیز کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
گولڈ کی قیمت ایک نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، کیونکہ امریکی صدارتی دوڑ میں سخت مقابلے کے باعث سنہری دھات کو حمایت ملی، جبکہ بٹ کوائن بھی اپنی بلند ترین سطح کے قریب پہنچ گیا، کیونکہ مارکیٹوں میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے امکانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا وسیع ترین انڈیکس ابتدائی تجارت میں 0.22 فیصد گر گیا، جس سے چینی اثاثوں میں کمی واقع ہوئی۔
بٹ کوائن 73,803.25 ڈالر کی اپنی بلند ترین سطح سے تھوڑا نیچے ہے اور آخری بار 72,322.08 ڈالر پر خریدا گیا۔
دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی کو ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بڑھتے ہوئے امکانات سے تقویت ملی ہے ، کیونکہ وہ ڈیجیٹل اثاثوں کے بارے میں زیادہ سازگار موقف اختیار کرتے نظر آرہے ہیں۔
دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.02 فیصد کی کمی واقع ہوئی اور روپیہ 5 پیسے کی کمی کے بعد 277 روپے 79 پیسے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس پر حجم منگل کے روز 602.81 ملین سے بڑھ کر 614.56 ملین ہو گیا۔
تاہم حصص کی قیمت گزشتہ سیشن کے 28.20 ارب روپے سے گھٹ کر 27.34 ارب روپے رہ گئی۔
سلک بینک لمیٹڈ 68.50 ملین حصص کے ساتھ حجم میں سب سے آگے رہا، اس کے بعد سیرل کمپنی 26.74 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور ورلڈ کال ٹیلی کام 22.73 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
بدھ کو 446 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 158 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 235 میں کمی جبکہ 53 میں استحکام رہا۔