پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں ایک چھوٹے زیر تعمیر ڈیم کے مقام پر مسلح افراد کے حملے میں 5 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔ یہ بات حکام نے منگل کو بتائی ہے جس سے معدنیات سے مالا مال علاقے میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی نشاندہی ہوتی ہے۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے ایک بیان میں کہا کہ جاں بحق ہونے والے 5 اور زخمی ہونے والے 2 افراد تعمیراتی سرگرمیوں پر مامور تھے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ رات گئے کیا گیا۔
ایک پولیس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملے میں ایک درجن کے قریب حملہ آور ملوث تھے اور متاثرین ایک نجی ٹھیکیدار کی جانب سے ڈیم کی تعمیر کے مقام پر آلات کی نگرانی کر رہے تھے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا کہ اس طرح کے بزدلانہ حملے بلوچستان کی ترقی کے حکومتی عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔
اگرچہ کسی نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن صوبے میں دہشت گردوں کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رواں ماہ کوئلے کی نجی کانوں میں کام کرنے والے 21 کان کن ایک حملے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔
بلوچستان میں علیحدگی پسند عسکریت پسند گروہوں کی دہائیوں سے جاری شورش کے نتیجے میں خطے میں حکومت، فوج اور چینی مفادات کے خلاف مسلسل حملے ہو رہے ہیں جس کا مقصد معدنیات سے مالا مال علاقائی وسائل میں حصے کے مطالبے پر زور دیا جا سکے۔
چین صوبے میں ایک اسٹریٹجک ڈیپ واٹر پورٹ کے ساتھ ساتھ ایک سونے اور تانبے کی کان بھی چلاتا ہے اور یہ اسلام آباد کے ساتھ مل کر اس کم ترقی یافتہ صوبے میں بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ متعدد حملوں میں ان مہاجر مزدوروں کو نشانہ بنایا جاچکا ہے جو چھوٹی اور نجی طور پر چلائی جانے والی کانوں میں کام کر رہے ہیں۔