ایم سی بی بینک لمیٹڈ (ایم سی بی) نے اپنی ساکھ اور شیئر ہولڈرز کی خوشی کے مطابق عبوری ڈیوڈنڈ کا اعلان کیا ہے جو فی شیئر 9 روپے ہے، یہ مالی سال 24 کے پہلے 6ماہ میں اعلان کردہ فی شیئر 18 روپے کے علاوہ ہے۔ بینک کا مالی سال 24 کے پہلے 9 ماہ میں بعد از ٹیکس منافع سالانہ بنیاد پر 10 فیصد اضافے کے ساتھ 48.4 ارب روپے تک پہنچ گیا، جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔پہلے ششماہی سے حکمت عملی میں زیادہ تبدیلی نہیں آئی ہے، اور کم یا بغیر لاگت کے ڈپازٹس منافع کی کہانی کا مرکزی حصہ بنے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ غیر بنیادی آمدنی اور دیگر اخراجات پر قابو بھی بھرپور مدد فراہم کر رہے ہیں۔
اثاثوں کا جھکاؤ اب بھی بڑی حد تک سرمایہ کاری کی طرف ہے، جس میں زیادہ تر حکومتی بانڈز اور بلز شامل ہیں۔ سرمایہ کاری میں 258 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس سے ایم سی بی کی تاریخ میں پہلی بار یہ حجم 1.5 ٹریلین روپے سے تجاوز کرگیا۔ سرمایہ کاری اور ڈپازٹ کا تناسب 70 فیصد سے زیادہ ہے، جو جون کے اختتام سے معمولی کم ہے لیکن دسمبر 2023 کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہے۔ یہ واضح نہیں کہ اثاثوں کا یہ جھکاؤ سرمایہ کاری کی طرف ایک حکمت عملی ہے یا مجبوری، تاہم حکومت کی قرض لینے کی طلب برقرار ہے، اگرچہ پہلے کی نسبت اس میں کمی آئی ہے۔ یہ صورتحال ممکنہ طور پر بینکوں کو مستقبل میں فنڈز کیلئے نئے ذرائع تلاش کرنے پر مائل کرسکتی ہے، لیکن فی الحال، سرکاری سرمایہ کاری کو ترجیح دی جارہی ہے۔
دسمبر 2023 کے مقابلے میں قرضوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو بتدریج بحال ہوتی معیشت اور شرح سود میں تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔ دسمبر 2023 کے مقابلے میں مجموعی قرضوں میں 102 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے لیکن اس کے باوجود قرضوں اور ڈپازٹ کا تناسب صرف 33 فیصد پر رہا ہے، جو 2024 کے بیشتر عرصے کے دوران نمایاں طور پر تبدیل نہیں ہوا۔ دسمبر کے لیے کٹ آف تاریخ پر قرضوں کا تناسب کم ہونے کی صورت میں زیادہ مؤثر ٹیکس ریٹ کا سامنا کرنے کے امکان کے پیش نظر،مالی سال 24 کی چوتھی سہ ماہی کے دوران قرضوں اور ڈپازٹ کے تناسب میں کچھ اضافہ متوقع ہے۔
واجبات کے حوالے سے ڈپازٹس کی مقدار 2 کھرب روپے سے تجاوز کرگئی جو دسمبر 2023 کے مقابلے میں 259 ارب روپے یا 14 فیصد زیادہ ہے۔ ایم سی بی نے ڈپازٹ مکس کے لحاظ سے اپنے ساتھیوں کے مقابلے میں نمایاں کارکردگی دکھائی ہے، جس کا سی اے ایس اے ریشو قابل رشک ہے اور اسے مزید بہتر بنا کر ستمبر 2024 کے آخر تک حیرت انگیز 97.2 فیصد تک پہنچا دیا ہے۔موجودہ ڈپازٹس 978 ارب روپے ہیں جو ڈپازٹ بیس کا تقریبا نصف بنتا ہے جو کل ڈپازٹس میں کرنٹ اکاؤنٹس کا غیرمعمولی تناسب ہے۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ خالص سود کی آمدنی میں اضافہ مضبوط رہا ، کیونکہ ایم سی بی نے ڈپازٹس کی لاگت کو قابو میں رکھا ہے۔
صنعتی رجحان کے برعکس ، این پی ایل کو 55 ارب روپے پر محدود رکھا گیا ، اور انفیکشن کا تناسب دسمبر 2023 سے 1 فیصد پوائنٹ سے زیادہ بہتر ہوا اور سنگل ڈیجٹ میں رہا ، کوریج کا تناسب 90 کی دہائی میں واپس آگیا۔ ایم سی بی کے انتظامی اخراجات سالانہ بنیاد پر 16 فیصد بڑھے، جو کہ بلند مہنگائی کی صورتحال اور ٹیکنالوجی میں جاری سرمایہ کاری کی وجہ سے ہوا ہے۔ نان مارک اپ آمدنی میں سالانہ بنیاد پر 19 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کی بنیادی وجہ فیس کمیشن، برانچ بینکنگ اور سرمایہ کاری خدمات ہیں۔ لاگت اور آمدنی کا تناسب 31 فیصد کے قریب رہا ، جو ساتھی گروپس میں بہترین میں سے ایک تھا۔
مالی سال 24 کی آخری سہ ماہی میں اثاثوں کی تشکیل اور ڈپازٹ کی نمو کے لحاظ سے ممکن ہے کہ مالی سال 24 کے 9 ماہ کا خاکہ کچھ مختلف نظر آئے۔ ایم سی بی تمام سالوینسی انڈیکیٹرز پر محتاط رہتا ہے اور اس کی بیلنس شیٹ پر کوئی داغ نہیں ہے، چاہے ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو (اے ڈی آر) اپنی تاریخی کم سطح کے قریب ہو۔ حصص یافتگان نے سرکاری منافع سے کافی فائدہ اٹھایا ہے، اس لیے اگر ایک سہ ماہی میں تھوڑی سی سست رفتاری بھی ہو تو اس کا کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔