فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پاکستان اور ایران کے درمیان سامان کی دوطرفہ روڈ ٹرانسپورٹیشن کے معاہدے کے تحت ایرانی ٹرانسپورٹ آپریٹرز / بانڈڈ کیریئرز کے لئے ٹرانس شپمنٹ کے لئے درآمدی سامان پر شامل ڈیوٹیز اور ٹیکسوں کی بینک گارنٹی جمع کروانا لازمی قرار دے دیا ہے۔
ایف بی آر نے جمعرات کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ایرانی ٹرانسپورٹ آپریٹرز کی جانب سے بانڈڈ کیریئر کی حیثیت سے کوالیفائی کرنے اور اس کے آپریشنز کے لیے شرائط مقرر کی ہیں۔
ایف بی آر نے کسٹمز رولز 2001 ء میں مزید ترامیم کا مسودہ پیش کرنے کے لئے ایس آر 0.1446(1)/2024 جاری کیا ہے۔
اس ”کیریئر“ سے مراد پاکستان ریلویز، نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی)، سمبڑیال ڈرائی پورٹ ٹرسٹ، فیصل آباد ڈرائی پورٹ ٹرسٹ، ملتان ڈرائی پورٹ ٹرسٹ، حکومت پاکستان اور حکومت ایران کے درمیان سامان کی دو طرفہ روڈ ٹرانسپورٹیشن کے معاہدے کے آرٹیکل 2 کے مطابق ایرانی کیریئر یا ایسی دوسری کیریر ہے جسے ایف بی آر وقتا فوقتا منظوری دے سکتا ہے اور کسٹمز رولز2001 کے باب 8 کے تحت باقاعدہ لائسنس یافتہ ہے۔
قاعدہ نمبر 326 میں شق (سی) میں لفظ ”ٹرسٹ“ کے بعد تیسری مرتبہ اظہار کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق تفتان سے این ایل سی ڈرائی پورٹ کوئٹہ تک ایرانی کیریئر کے ذریعے سامان کی منتقلی کی صورت میں ایرانی ٹرانسپورٹ آپریٹر پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ روڈ ٹرانسپورٹ یشن سے متعلق معاہدے (1987) کے آرٹیکل 7 کی شق (7) کی شرائط کے مطابق ٹرانس شپمنٹ کے لیے استعمال ہونے والی اشیا پر عائد کسٹم ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی رقم کے مساوی بینک گارنٹی پیش کرے گا۔
ایف بی آر کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایرانی کیریئر درآمدشدہ سامان کی منتقلی کی سہولیات کا غلط استعمال کرتی ہے تو اس ایکٹ اور اس کے تحت بنائے گئے قواعد کے تحت دیگر تعزیراتی کارروائی کے علاوہ بینک گارنٹی کی رقم ضبط کر لی جائے گی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024