بچے کی پیدائش: کیا زچگی کی چھٹیوں کے بعد دفاتروں میں خواتین کو سزا دی جاتی ہے؟

24 اکتوبر 2024

کیا اس بات کا کوئی امکان ہے کہ وضع حمل کے بعد خواتین ذہنی طور پر کمزور نظر آتی ہیں؟

ایسا لگتا ہے کہ مارکیٹ بھی ایسا ہی سوچتی ہے۔

پروفیسر اور مصنفہ گیل کاوفمین کے مطابق تحقیقات ظاہر کرتی ہیں کہ ایک خاتون زچگی کی چھٹی لینے پر سالانہ تقریباً 4.8 فیصد نقصان اٹھاتی ہے اور اسے پیرنٹل لیو کے بعد ہر سال 1.3 فیصد نقصان ہوتا ہے۔

اس تناظر میں دیکھا جائے تو کام کا تجربہ نہ رکھنے والے ایک فریش گریجویٹ کو اس سال اپنی تنخواہ میں صرف امریکہ جیسے ممالک میں اوسط تنخواہ میں اضافے کی وجہ سے 4 فیصد فائدہ ہوگا، لیکن ایک ایسی خاتون جس کے پاس 5، 10 سال یا اس سے زائد عرصے کا تجربہ ہے زچگی کی وجہ سے کسی طرح اپنی تنخواہ میں اضافہ نہ ہونے کا زیادہ نقصان اٹھاتی ہے۔

کاوفمین یہ بھی ذکر کرتی ہیں کہ زچگی کی چھٹی پر خواتین کو تقریباً 0.4 فیصد جرمانے یا سزا کا سامنا ہوتا ہے۔ کیا یہ سزا کسی شخص پر ایک ماہ کی چھٹی یا معذوری کی چھٹی کے دوران بھی لاگو ہوتی ہے؟

ٹینڈ لیبز کی سی ای او ایمی ینڈرسن کی جانب سے کیے گئے تحقیقی انٹرویوز کے مطابق ماؤں کو احساس ہوا ہے کہ بچوں کی پیدائش کے بعد ہی اپنے کیریئر میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں، ماؤں نے اس بات کو مسترد کیا ہے کہ بچے کی پیدائش ان کے کیریئر پر اثرانداز ہوتی ہے۔

زچگی کی سزا کی وضاحت کرنے والے دلائل عام طور پر اس بات پر مرکوز ہوتے ہیں کہ خواتین گھر اور کام کے درمیان توازن قائم کرنے میں ناکام رہتی ہیں، مطلوبہ گھنٹوں کی تعداد پوری کرنے اور اس طرح محنت کرنے سے قاصر ہوتی ہیں۔ تاہم اوپر دیے گئے اعداد و شمار یہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ یہ شاید ایک ذہنیت کا سوال ہے، خاص طور پر جب سزا بچے کی پیدائش کے فوراً بعد شروع ہوتی ہے۔

لندن اسکول آف اکنامکس کی پروفیسر الموڈینا سیویلا بھی ایک درست سوال اٹھاتی ہیں کہ کیوں ابتدائی ملازمت کی سطح اور کام کے گھنٹے بحال نہیں ہوتے، یہاں تک کہ جب ایک خاتون زچگی کے بعد دوبارہ کام پر آتی ہے اور اپنے گھنٹوں کی تعداد بڑھاتی ہے۔

دماغ میں کس طرح تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں

2024 میں کی گئی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حمل کے دوران دماغ میں تبدیلیاں آتی ہیں، لیکن یہ عارضی ہوتی ہیں اور زچگی کے چند ماہ بعد ختم ہوجاتی ہیں۔ کچھ تحقیقات یہ بھی بتاتی ہیں کہ یہ دماغی تبدیلیاں والدین، گود لینے والے والدین اور حتیٰ کہ یہ تبدیلیاں نوزائیدہ بچوں کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ (این آئی سی یو) میں خدمات ادا کرنے والی نرسوں میں بھی ہوتی ہیں۔

اور ’برین ایج‘ الگورتھم کا استعمال کرتے ہوئے کچھ مطالعات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جن خواتین نے پہلے بچے کو جنم دیا تھا ان کا دماغ درمیانی عمر میں ان خواتین کے مقابلے میں ’جوان نظر آنے والا‘ تھا جنہوں نے کبھی بچے کو جنم نہیں دیا تھا۔

مجموعی طور پر طبی برادری میں اتفاق رائے یہ ہے کہ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں کافی زیادہ تحقیق کی ضرورت ہے۔ لیکن ہم کم از کم کچھ کاروباری مہارتوں کا تجزیہ کرسکتے ہیں جو بچے کی پیدائش کے بعد یا والدین کی چھٹی کے دوران لاگو ہوتی ہیں۔

کاروباری مہارتیں جو ایک ورکر میں لازمی ہوتی ہیں وہ اس مدت کے دوران بہت زیادہ استعمال ہوتی ہیں جس کی وجہ سے بہت سی خواتین کو زچگی کی چھٹیاں بھی معمول جیسا محسوس ہوتا ہے۔

ان میں ملٹی ٹاسکنگ، ٹائم مینجمنٹ، جذباتی ذہانت، تخلیقی صلاحیت، پروجیکٹ مینجمنٹ، تنظیم کی مہارت اور تناؤ کے تحت کام کرنا شامل ہیں۔

ٹینڈ لیبز کی سی ای او ایمی ینڈرسن کی جانب سے کیے گئے تحقیقی انٹرویوز کے مطابق ماؤں کو احساس ہوا ہے کہ وہ بچوں کی پیدائش کے بعد ہی اپنے کیریئر میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں، ماؤں نے اس بات کو مسترد کیا ہے کہ بچے ان کے کیریئر پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

ان کی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ والدین بننے نتیجے میں کچھ مہارتوں کی نشوونما ہوتی ہے جو مستقبل کی کاروباری کامیابی کے لئے ضروری ہیں۔ ان مہارتوں میں جذباتی ذہانت ، ہمت ، لچک ، پیداواری صلاحیت اور عزائم شامل ہیں۔

صنفی عدم مساوات کی بنیادی وجہ

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ زچگی کی سزا کا صنفی تنخواہ کے فرق کے جاری مسئلے پر کافی اہم اثر پڑتا ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق ’زچگی کی سزا‘ صنفی تنخواہ کے فرق کا 80 فیصد بنتی ہے۔

دنیا کی کل آبادی میں ماؤں کا حصہ 25 فیصد ہے، اس لیے صنفی تنخواہوں کے فرق کو صرف بچوں کی دیکھ بھال کی سبسڈی اور پیٹرنٹی لیو جیسے موجودہ مجوزہ حل کے ذریعے ہی دور کرنے کا امکان نہیں ہے کیونکہ آخر میں یہ ذہنیت کا سوال ہے۔ امریکی بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق 20 سال میں پہلی بار تنخواہوں کے فرق میں اضافہ ہوا ہے۔

اب وقت آگیا ہے کہ اس بات کا از سر نو جائزہ لیا جائے کہ ایک ایسے اثاثے، جس سے پیدائش کو لوگ معجزہ سمجھتے ہیں، کی اتنی ناقدری کیوں کی جاتی ہے۔

Read Comments