اسٹاک ایکسچینج میں نیا ریکارڈ، 100 انڈیکس 89 ہزار کی حد بھی عبور کرگیا

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2024

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں ریکارڈ بننے کا سلسلہ جاری ہے ۔ جمعرات کو بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس تاریخ میں پہلی بار 89 ہزار کی حد عبور کرگیا۔

کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 1,751.45 پوائنٹس یا 2.01 فیصد اضافے کے ساتھ 88,945.98 پر بند ہوا۔ کاروبار کے دوران انڈیکس 89,126.15 کی بلند ترین سطح پر بھی پہنچا جو انٹرا ڈے کے حوالے سے انڈیکس کی اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔

آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کمرشل بینکوں، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز اور بجلی کی پیداوار سمیت ہیوی سیکٹرز میں خریداری دیکھی گئی۔

حبکو، کے ای ایل، او جی ڈی سی، پی پی ایل، پی ایس او اور این بی پی سمیت انڈیکس ہیوی اسٹاک میں مثبت رجحان رہا۔

ماہرین نے خریداری میں تیزی کے رحجان کو مختلف عوامل سے منسوب کیا ہے ۔

پاکستان کویت انویسٹمنٹ کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سمیع اللہ طارق نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ پالیسی ریٹ میں کمی اور سرکاری سیکیورٹیز پر کم منافع کی توقعات ایکویٹیز میں سرمایہ کاری کو فروغ دے رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ”بہتر کارپوریٹ نتائج“ بھی اس رفتار کو بڑھا رہے ہیں۔

اسی طرح کے جذبات کا اظہار دوسروں نے بھی کیا۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے ایک نوٹ میں کہا کہ نومبر اور دسمبر کی مانیٹری پالیسی اجلاسوں میں شرح سود میں بڑی کمی کی امید کے درمیان بڑے پیمانے پر ادارہ جاتی خریداری کی وجہ سے پاکستانی مارکیٹ میں ایک اور تیزی دیکھی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ جمعرات کو پی ایس ایکس میں کیش اینڈ فیوچر مارکیٹ میں 53 ارب روپے (190 ملین ڈالر) کے ریکارڈ حجم کا کاروبار ہوا جو سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہتری کا اشارہ ہے۔

دریں اثنا، عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے کہا کہ یہ قابل ذکر کارکردگی 2024 میں اب تک 41.0 فیصد اضافے (دنیا کی چوتھی اعلی کارکردگی والی ایکویٹی مارکیٹ) اور ماہانہ بنیادوں پر 8.5 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہے۔

بدھ کو اے ایچ ایل نے اپنے سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) افراط زر کی رفتار میں کمی اور بہتر معاشی اشاریوں کے مطابق کلیدی پالیسی ریٹ میں مزید 200 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) تک کمی کرسکتا ہے ۔

یاد رہے کہ بدھ کو پی ایس ایکس میں خریداری کا سلسلہ جاری رہا اور بینچ مارک انڈیکس پہلی بار 87 ہزار کی سطح عبور کرکے 87 ہزار 194.53 پر بند ہوا تھا۔

عالمی سطح پر جمعرات کو ایشیائی مارکیٹس میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا جبکہ وال اسٹریٹ پر شدید نقصان کے بعد امریکی ٹریژری ییلڈز میں اضافے نے سرمایہ کاروں کو سود کی شرح میں کمی کی توقعات کو کم کرنے پر مجبور کردیا۔

امریکی صدارتی انتخابات میں دو ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے، ٹریڈنگ فلور پر کافی غیر یقینی صورتحال ہے، تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ ڈیلرز کی نظریں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت اور ایسی پالیسیوں پر مرکوز ہیں جو افراط زر کو دوبارہ بڑھا سکتی ہیں۔

اس کے ساتھ اقتصادی اعدادوشمار کی مضبوط دوڑ اور فیڈرل ریزرو کے عہدیداروں کی جانب سے مانیٹری پالیسی کو آسان بنانے کے محتاط نقطہ نظر کی حمایت کرنے والے تبصروں نے شرح سود میں کٹوتی کی توقعات کو پس پشت ڈال دیا ہے۔

تاجروں کو گزشتہ ماہ یقین تھا کہ مرکزی بینک گزشتہ ماہ نومبر میں ہونے والے اجلاس میں 50 بیسس پوائنٹس کی کٹوتی کرے گا جب کہ دسمبر میں ایک معمولی کمی کی جائے گی۔

دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں جمعرات کے کاروباری روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں 0.04 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی اور روپیہ 11 پیسے کمی کے بعد 277 روپے 84 پیسے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس پر حجم بدھ کے روز 699.29 ملین کے مقابلے میں بڑھ کر 757.65 ملین ہو گیا۔

حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 26.82 ارب روپے سے بڑھ کر 36.05 ارب روپے ہوگئی۔

کے الیکٹرک لمیٹڈ 113.2 ملین شیئرز کے ساتھ سب سے آگے رہی، پی ٹی سی ایل 41.1 ملین شیئرز کے ساتھ دوسرے اور فوجی سیمنٹ ایکس ڈی 23.3 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

جمعرات کو 238 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 238 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 167 میں کمی جبکہ 49 میں استحکام رہا۔

Read Comments