اکثریت کو آئندہ ایم پی سی اجلاس میں شرح سود 200 بیسز پوائنٹس کم ہونے کی توقع، اے ایچ ایل سروے

23 اکتوبر 2024

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) مہنگائی کی رفتار میں کمی اور بہتر اقتصادی اشاریوں کے پیش نظر بنیادی شرح سود میں 200 بیسز پوائنٹس (بی پی ایس) تک کمی کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ یہ بات ایک بروکریج ہاؤس کے سروے میں سامنے آئی۔

عارف حبیب لمیٹٰڈ (اے ایچ ایل) نے اپنے سروے کے حوالے سے بدھ کو بتایا ہے کہ 61.1 فیصد رائے دہندگان 200 بی پی ایس کی کمی کی توقع کرتے ہیں جبکہ 25 فیصد نے 250 بی پی ایس کی کمی کی پیش گوئی کی ہے اور 13.9 فیصد کا خیال ہے کہ 150 بی پی ایس کی کمی کی جائے گی۔

سروے رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 100 فیصد رائے دہندگان نے توقع ظاہر کی کہ اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں کمی کرے گا۔

گزشتہ اجلاس میں ایم پی سی نے اپریل 2020 کے بعد سے کلیدی پالیسی ریٹ میں اپنی سب سے بڑی کمی کا آغاز کیا تھا جس میں 200 بی پی ایس کی کمی کی گئی تھی تاکہ افراط زر میں کمی اور بین الاقوامی تیل کی قیمتوں میں کمی کے درمیان اسے 17.5 فیصد تک لایا جاسکے۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا 4 نومبر کو دوبارہ اجلاس ہونے والا ہے جس میں مانیٹری پالیسی کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

سروے کے مطابق افراط زر میں نمایاں کمی، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، ترسیلات زر میں اضافہ، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے رقوم کی ترسیلات کی بدولت زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے جیسے میکرو اکنامک اشاریے اسٹیٹ بینک کو پالیسی ریٹ میں کمی کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔

اے ایچ ایل نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ 04 نومبر 2024 کو اگلی طے شدہ مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں 200 بی پی ایس کی کٹوتی متوقع ہے جس سے ممکنہ طور پر شرح سود 15.5 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے، جو آخری بار نومبر 22 میں دیکھی گئی تھی کیوں کہ اس وقت اس کی شرح 16.0 فیصد تھی۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق جون 2024 میں شرح سود میں تبدیلی کے آغاز کے بعد سے شرح سود میں یہ مسلسل چوتھی کمی ہوگی جو ملک کے معاشی منظرنامے میں بہتری کا اشارہ ہے اور اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کے مؤقف میں واضح تبدیلی کا باعث بنے گی۔

بروکریج ہاؤس کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس سے مجموعی طور پر 650 بی پی ایس کی کمی واقع ہو جائے گی جو جولائی 01 سے نومبر 2002 تک کی تاریخی کمی کے برابر ہے۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق سروے میں حصہ لینے والے افراد کا تعلق مالیاتی خدمات جیسے بینکوں، ایسٹس مینجمنٹ کمپنیز، انشورنس فرمز، ترقیاتی مالیاتی اداروں، اور غیر مالیاتی خدمات / مینوفیکچرنگ کے شعبوں بشمول ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن، سیمنٹ، کھاد، اسٹیل، ٹیکسٹائل اور فارماسیوٹیکل کے شعبوں سے تھا۔

Read Comments