انٹونی بلنکن کا اسرائیل پر غزہ جنگ کے خاتمے پر زور

23 اکتوبر 2024

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی موت اور ایک سال سے زائد عرصے سے جاری تنازع کے دوران حماس کی صلاحیت کی تباہی کے موقع کا غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے فائدہ اٹھائے۔

بلنکن نے کہا کہ اسرائیل اس بات کو یقینی بنانے میں کامیاب رہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے حملے کا اعادہ نہ ہو جس نے غزہ میں اس کی مہم کا آغاز کیا تھا اور اسے باقی 101 اسرائیلی اور غیر ملکی یرغمالیوں کو وطن واپس لانے اور لڑائی ختم کرنے پر غور کرنا چاہئے۔

مشرق وسطیٰ کے اپنے دورے کے اگلے مرحلے میں ریاض روانگی کی تیاری کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان کامیابیوں کو پائیدار اسٹرٹیجک کامیابی میں تبدیل کیا جائے۔

انہوں نے کہا، “یرغمالیوں کو وطن واپس لانے، اس جنگ کو ختم کرنے اور اس کے بعد کے حالات کے لئے ایک واضح منصوبہ بندی کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

اسرائیل کی مہم نے غزہ کو تباہ کر دیا ہے اور علاقے کی زیادہ تر آبادی کو اپنے گھروں سے نکال کر عارضی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور کر دیا ہے۔

بلنکن نے کہا کہ اسرائیل کو اس بات کو یقینی بنانے کے لئے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کہ انسانی امداد کی مناسب فراہمی سنگین حالات میں رہنے والے لوگوں تک پہنچے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت نے جنگ کے بعد غزہ کے بارے میں کوئی واضح وژن تیار نہیں کیا ہے سوائے اس کے کہ فلسطینی گروپ حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

فلسطینیوں میں وسیع پیمانے پر تشویش پائی جاتی ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی کے بڑے حصے سے فلسطینیوں کو نکلنے پر مجبور کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ علاقے پر زیادہ سے زیادہ اسرائیلی کنٹرول کو ممکن بنایا جاسکے اور ممکنہ طور پر یہودی آباد کاروں کو 2005 میں ان کے انخلا کے بعد واپس جانے کی اجازت دی جاسکے۔

بلنکن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ غزہ پر کسی بھی اسرائیلی قبضے کو مسترد کرتا ہے اور کہا کہ نیتن یاہو نے انہیں یقین دلایا ہے کہ اسرائیل کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے، حالانکہ ان کی اپنی پارٹی کے بہت سے لوگوں کی طرف سے آباد کاروں کو واپس جانے کی اجازت دینے کے لئے دباؤ ڈالا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ امریکی پالیسی رہی ہے، یہ امریکی پالیسی رہے گی اور میری سمجھ کے مطابق یہ اسرائیلی حکومت کی پالیسی بھی ہے جو میں نے وزیر اعظم سے سنی ہے، جو ان چیزوں کے بارے میں مستند لفظ ہیں‘۔

Read Comments