سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز میں سے نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی نامزدگی کیلئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس 4 گھنٹے کی تاخیر کے بعد اسلام آباد میں شروع ہوگیا ہے۔
اجلاس پہلے شام 4 بجے ہونا تھا لیکن اپوزیشن جماعتوں تحریک انصاف-سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی جانب سے شرکت سے انکار کے بعد اجلاس ملتوی کردیا گیا۔
موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ رواں ماہ کے آخر میں ریٹائر ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بعد سب سے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کو نیا چیف جسٹس منتخب ہونا تھا۔
تاہم 26 ویں ترمیم کے بعد اب 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججوں کے پینل میں سے نئے چیف جسٹس کا انتخاب کرے گی۔
اس وقت جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز ہیں۔ خصوصی پارلیمانی کمیٹی ان 3 ججز میں سے کسی ایک کو نامزد کرے گی۔
ترمیم کے بعد چیف جسٹس کی مدت تین سال مقرر کی گئی ہے۔
قومی اسمبلی کے 8 اور سینیٹ کے 4 ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی وزیراعظم کو نام تجویز کرے گی جو حتمی منظوری کے لیے نام صدر مملکت کو ارسال کریں گے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) عدلیہ میں تقرریوں کی نگرانی کرے گا جس میں 3 سینئر ججز، قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 2، 2 ممبران، وفاقی وزیر قانون و انصاف، اٹارنی جنرل اور سپریم کورٹ کا کم از کم 15 سال کا تجربہ رکھنے والے قانونی ماہر شامل ہوں گے۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے 26 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد پیر کو خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
ایس پی سی میں قومی اسمبلی کے 8 ارکان اور 4 سینیٹرز شامل ہیں جو اپنے اپنے پارلیمانی رہنماؤں کی جانب سے نامزد کیے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف، احسن اقبال، شائستہ پرویز ملک اور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ شامل ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے راجہ پرویز اشرف، نوید قمر اور سینیٹر فاروق ایچ نائیک کمیٹی کا حصہ ہیں۔
قومی اسمبلی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے حامد رضا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گوہر خان اور سینیٹر علی ظفر، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رانا انصر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ ایس پی سی میں شامل ہیں۔