پیداوار میں بڑی کمی سے کپاس کا درآمدی بل 1.9 بلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان

19 اکتوبر 2024

پاکستان کے لیے ایک تشویش ناک پیش رفت کے طور پر، پاکستان کے کپاس کا درآمدی بل جاری مالی سال 25 میں 1.9 بلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے جبکہ مقامی کپاس کی آمد میں بڑی کمی آئی ہے۔

اس حوالے سے عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے ہفتے کو ایک نوٹ میں کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ کپاس کا درآمدی بل 1.9 بلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے جو کہ پچھلے سال کے 448 ملین ڈالر کے درآمدی بل کے مقابلے میں 3.9 گنا زیادہ ہے۔

کپاس کی درآمدات میں اضافے کی وجہ کپاس کی آمد میں نمایاں کمی ہے۔

15 اکتوبر 2024 تک پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) نے کل 3,101,743 گانٹھوں کی آمد کی اطلاع دی جو کہ 2023 میں اسی تاریخ پر ریکارڈ کردہ 5,996,086 گانٹھوں کے مقابلے میں ایک بڑی کمی ہے—یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں پیداوار میں 48.3 فیصد کی تیز ترین کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

پنجاب میں رواں برس اب تک 1,185,647 گانٹھوں کی پیدوار ہوئی ہے جب کہ پچھلے سال کے اس عرصے میں 2,543,100 گانٹھیں تیار کی گئی تھیں جو 53.4 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔اسی طرح، سندھ کی پیداوار 2023 میں 3,452,986 گانٹھوں سے کم ہو کر 2024 میں 1,916,096 گانٹھوں تک آ گئی ہے جو 44.5 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

پنجاب میں رواں سال اب تک 11 لاکھ 85 ہزار 647 گانٹھوں کی پیداوار ہوئی ہے جبکہ گزشتہ سال اس وقت تک یہ تعداد 25 لاکھ 43 ہزار 100 گانٹھوں کی تھی جو 53.4 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔

اسی طرح سندھ کی پیداوار 2023 میں 34 لاکھ 52 ہزار 986 گانٹھوں سے کم ہو کر 2024 میں 19 لاکھ 16 ہزار 96 گانٹھ رہ گئی جو 44.5 فیصد کمی ہے۔

اے ایچ ایل کے مطابق کپاس کی آمد میں کمی کی وجہ کسانوں کی خراب معیشت اور کپاس کی فصل کی بوائی میں تاخیر ہے۔

اے ایچ ایل نے بتایا کہ گزشتہ سال پاکستان نے 205,000 ٹن یعنی 1.2 ملین گانٹھ کپاس درآمد کی جس کی مالیت 448 ملین ڈالر تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 25 کے لیے مقامی پیداوار 60 لاکھ گانٹھوں تک پہنچنے کی توقع ہے جبکہ درآمدات 54 لاکھ گانٹھیں متوقع ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ کپاس کی پیداوار میں کمی، جو نقدی کے اعتبار سے ایک اہم فصل اور ٹیکسٹائل کے شعبے کا ایک اہم خام مال ہے، پاکستان کے لیے تشویش کا باعث ہے جس کی بڑی برآمدات ٹیکسٹائل مصنوعات پر مشتمل ہیں جو پاکستان کی کل برآمدات کا 60 فیصد سے زیادہ ہے۔

مزید برآں بڑھتی ہوئی درآمدات سے پاکستان کے ادائیگیوں کے توازن کے بحران میں بھی اضافے کا خدشہ ہے جو اپنے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو سنبھالنے اور بیرونی قرضوں کو برقرار رکھنے کے لئے جدوجہد کر رہا ہے۔

Read Comments