امریکہ نے ایک سابق بھارتی انٹیلیجنس افسر پر نیویارک سٹی میں سکھ علیحدگی پسند اور بھارتی نقاد کو قتل کرنے کی سازش کی ہدایت دینے کا الزام عائد کیا ہے، اور ایف بی آئی نے امریکہ میں رہنے والوں کے خلاف اس قسم کی انتقامی کارروائیوں سے خبردار کیا ہے۔
وکاس یادو پر فرد جرم عائد کرنے کا حکم جمعرات کو دیا گیا تھا۔
امریکی محکمہ انصاف کی فرد جرم میں وکاس یادو کا ذکر ہندوستان کی ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ کی جاسوسی سروس کے سابق افسر کے طور پر کیا گیا ہے۔
واشنگٹن نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارتی ایجنٹ سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی کوشش میں ملوث تھے۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے ایک بیان میں کہا کہ ایف بی آئی امریکہ میں رہنے والے ان افراد کے خلاف تشدد یا جوابی کارروائی کی دیگر کوششوں کو برداشت نہیں کرے گی جو اپنے آئینی حقوق کا استعمال کر رہے ہیں۔
فرد جرم میں الزام لگایا گیا ہے کہ مئی 2023 سے وکاس یادو، جسے اس وقت ہندوستانی حکومت کا ملازم بتایا جاتا تھا، نے گرپتونت سنگھ پنون کے خلاف سازش کی ہدایت کرنے کے لئے ہندوستان اور بیرون ملک دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر کام کیا۔
فرد جرم میں گرپتونت سنگھ پنون کو ایک سیاسی کارکن، بھارتی حکومت کا ناقد اور سکھوں کے لیے علیحدہ وطن کا حامی قرار دیا گیا ہے۔
بھارت نے سکھ علیحدگی پسندوں کو ’دہشت گرد‘ اور اپنی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
سکھ علیحدگی پسند خالصتان کے نام سے ایک آزاد وطن کا مطالبہ کرتے ہیں جسے ہندوستان سے الگ کیا جائے۔ 1980 اور 1990 کی دہائیوں کے دوران ہندوستان میں بغاوت نے دسیوں ہزار افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ نے امریکی عہدیداروں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ 39 سالہ وکاس یادو اب بھی ہندوستان میں ہے اور توقع ہے کہ امریکہ اس کی حوالگی کا مطالبہ کرے گا۔
’پیسے کے بدلے قتل‘
فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ وکاس یادو نے نکھل گپتا نامی ایک ہندوستانی شہری کی خدمات حاصل کی تھیں جس پر امریکی محکمہ انصاف نے پہلے بھی الزام عائد کیا تھا کہ وہ بھارتی انٹیلی جنس افسر کے کہنے پر گرپتونت سنگھ پنون کے قتل کا انتظام کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
مین ہیٹن کی وفاقی عدالت میں دائر فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ وکاس یادو نے گپتا کو امریکہ میں متاثرہ کے قتل کی منصوبہ بندی کے لیے بھرتی کیا تھا۔
گپتا نے گزشتہ جون میں ہندوستان سے پراگ کا سفر کیا تھا اور چیک حکام نے انہیں امریکہ کے حوالے کرنے سے پہلے گرفتار کیا تھا جہاں انہوں نے جون میں ایک عدالت میں بے قصور ہونے کی درخواست کی تھی۔
جمعرات کے روز عائد کی گئی فرد جرم میں وکاس یادو پر ’پیسے کے بدلے قتل اور منی لانڈرنگ‘ کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
جمعرات کو ایک بیان میں گرپتونت سنگھ پنون نے وکاس یادو پر فرد جرم عائد کیے جانے کا خیرمقدم کیا لیکن انہیں ایک ’درمیانے درجے کا سپاہی‘ قرار دیا اور سکھ علیحدگی پسندوں نے الزام لگایا ہے کہ بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال اور اس وقت کے را کے سربراہ سامنت گوئل کو وزیر اعظم نریندر مودی نے سکھ علیحدگی پسندی کو ختم کرنے کا مقصد تفویض کیا تھا۔
**کینیڈا کے معاملہ پر بھارت اور امریکہ میں مذاکرات، **
قتل کی ناکام سازش میں بھارتی ملوث ہونے کی تحقیقات کرنے والی بھارتی حکومت کی ایک کمیٹی نے منگل کے روز واشنگٹن میں امریکی حکام سے ملاقات کی، جسے واشنگٹن نے نتیجہ خیز قرار دیا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کے روز مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ ہندوستان نے امریکہ کو مطلع کیا ہے کہ “جس شخص کا نام محکمہ انصاف کی فرد جرم میں شامل کیا گیا تھا وہ اب ہندوستانی حکومت کا ملازم نہیں ہے۔
امریکہ بھارت پر زور دے رہا تھا کہ وہ امریکی محکمہ انصاف کے اس دعوے کی تحقیقات کرے کہ ایک بھارتی انٹیلی جنس اہلکار جس کی شناخت اب وکاس یادو کے نام سے ہوئی ہے، نے سکھ علیحدگی پسند رہنما کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
امریکہ کا یہ واحد واقعہ نہیں ہے کہ بھارت نے غیر ملکی سرزمین پر سکھ علیحدگی پسندوں کو مبینہ طور پر نشانہ بنایا ہے۔
کینیڈا نے 2023 میں کینیڈا کی سرزمین پر سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں ملوث بھارتی سفارتکاروں کو ملک بدر کر دیا ہے۔ بھارت نے کینیڈا کے سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا بھی حکم دیا اور کینیڈا کے الزامات کی تردید کی۔