پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے 2 روز کے لیے عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی۔
یہ فیصلہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے وسیع تر مہم کے حصے کے طور پر کیے جانے والے مظاہروں سے قبل سامنے آیا ہے۔
بدھ کے روز حزب اختلاف کی جماعت نے صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب کے متعدد اضلاع میں احتجاج کی نئی لہر کا اعلان کیا۔
پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آئین میں ترمیم کے حکومتی منصوبوں کی مخالفت کریں گے۔
اس سلسلے میں پارٹی جمعہ (کل) کو آئینی ترامیم اور بانی چیئرمین عمران خان کی قید کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کرے گی۔
بیان میں عمران خان کے ساتھ ناروا سلوک کی مذمت کی گئی، جو اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں، اور ان کے بنیادی حقوق کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا گیا، ساتھ ہی ان کی فیملی، وکلا، اور پارٹی رہنماؤں کو ملاقات کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
اس ردعمل میں پنجاب حکومت نے دوبارہ صوبے میں 18 اکتوبر (جمعہ) اور 19 اکتوبر (ہفتہ) کو دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔
صوبائی محکمہ داخلہ کے ترجمان کے مطابق یہ فیصلہ ضلعی انتظامیہ کی درخواستوں کے بعد کیا گیا۔
گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی نے 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دی تھی جو کہ اسی دن شروع ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر تھی۔ تاہم پی ٹی آئی نے اس احتجاج کو اس وقت ملتوی کر دیا جب حکومت نے ڈاکٹروں کی ٹیم کو پی ٹی آئی کے بانی تک رسائی دینے پر اتفاق کیا۔