اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے زرمبادلہ ذخائر ہفتہ وار بنیادوں پر 21 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اضافے کے ساتھ 11 اکتوبر کو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے میں ڈھائی برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔
ملک کے کل مائع زرمبادلہ کے ذخائر 16.11 ارب ڈالر رہے۔ کمرشل بینکوں کے خالص زرمبادلہ کے ذخائر 5.09 ارب ڈالر رہے۔
مرکزی بینک نے ذخائر میں اضافے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔
بیان کے مطابق 11 اکتوبر 2024 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر 21 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اضافے سے 11 ہزار 22.7 ملین ڈالر ہوگئے۔
اس طرح اسٹیٹ بینک کے ذخائر ڈھائی سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں کیونکہ ڈالر کا ذخیرہ آخری بار یکم اپریل 2022 کو 11 ارب ڈالر سے اوپر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
گزشتہ ہفتے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 10 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا تھا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اتوار کے روز کہا تھا کہ ملکی معیشت مثبت سمت کی جانب بڑھ رہی ہے اور آئندہ دو ہفتوں میں زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے پاس تقریبا ڈھائی مہینے کا درآمدی تحفظ ہوگا۔ گلوبل گڈ اسٹینڈرڈ 3 ماہ کا امپورٹ کور ہے۔ انہوں نے پاکستان میں چائنا چیمبر آف کامرس کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں تاکہ چینی کمپنیوں کو ڈیویڈنڈ ترسیلات زر جیسے معاملات میں نظر آنے والی تاخیر دوبارہ نہ ہو۔
اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں حالیہ اضافہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے رقوم کی آمد کی وجہ سے ہوا ہے۔
گزشتہ ماہ مرکزی بینک نے آئی ایم ایف سے 76 0 ملین ڈالر کی خصوصی ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر) کی پہلی قسط وصول کی تھی جو 1.03 بلین ڈالر کے مساوی ہے اور یہ پیشرفت آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے پاکستان کے لئے 37 ماہ کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی منظوری کے بعد ہوئی تھی۔
پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کی ٹیم نے 12 جولائی کو 5,320 ملین سعودی رالج (یا تقریبا 7 بلین امریکی ڈالر) کے مساوی رقم میں ای ایف ایف پر اسٹاف لیول کا معاہدہ کیا تھا۔