وفاقی حکومت کی ہدایات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے بینکوں کو 5 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی سہولت فراہم کرنے کا اختیار دیدیا ہے تاہم اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ برآمد کنندگان کو افغانستان جانے والی کھیپوں کیلئے برآمدی رقم کی پیشگی ادائیگی یقینی بنانا ہوگی۔
آفس میمورنڈم کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے اضافی 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دے دی ہے جو مخصوص شرائط و ضوابط سے مشروط ہوگی۔ اس فیصلے کی وفاقی کابینہ نے بھی توثیق کردی ہے۔
رواں سال کی اصل پیداوار کی بنیاد پر صوبوں کے درمیان برآمدی کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔ پنجاب کو کل کوٹہ کا 64 فیصد، سندھ کو 30 فیصد اور خیبر پختونخوا کو 6 فیصد کوٹہ ملا ہے۔
اس کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مزید 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمد کیلئے اہل درخواست دہندگان کی درخواستوں کو اسٹیٹ بینک کی مقرر کردہ شرائط و ضوابط کی تکمیل کے بعد عمل میں لائیں۔
طریقہ کار کے مطابق مجاز ڈیلرز (اے ڈیز) متعلقہ صوبائی کین کمشنر سے کوٹہ مختص کرنے کا ثبوت حاصل کریں گے اور اس کی ایک کاپی اپنے ریکارڈ میں رکھیں گے۔
اے ڈیز برآمد کنندگان سے یہ تحریری یقین دہانی لیں گے کہ کوٹہ ملنے کے 90 دن کے اندر متعلقہ شوگر کمشنر کی جانب سے سامان بھیج دیا جائے گا۔
مزید یہ کہ بینک افغانستان کے لیے 100 فیصد پیشگی برآمدی آمدنی کی بینکنگ چینلز کے ذریعے وصولی کو یقینی بنائیں گے۔ دیگر مقامات کے لیے چینی کی برآمد لیٹر آف کریڈٹ (دیکھنے پر) کے تحت کی جاسکتی ہے۔
اے ڈیز کو ہر جمعہ کو 1700 ایچ او ایس پر بیان کردہ رپورٹنگ فارمیٹ کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر چینی کی برآمد کی ٹرانزیکشنز اور شپمنٹ اپ ڈیٹس ڈائریکٹر ایف ای او ڈی، اسٹیٹ بینک-بی ایس سی کو جمع کرانا ہوں گی۔
اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مذکورہ ہدایات کو اپنے تمام حلقوں کے علم میں لائیں اور ان پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024