حزب اللہ نے اتوار کے روز کہا ہے کہ وہ جنوبی لبنان کے رامیا گاؤں میں دراندازی کی کوشش کرنے والی اسرائیلی افواج سے لڑ رہی ہے، جبکہ لبنان اسرائیل سرحد پر اقوام متحدہ کا تیسرا امن اہلکار زخمی ہوا ہے۔
اسرائیل کے حملوں نے جنوبی لبنان میں امن دستوں کے مرکزی اڈے کو ہلا کر رکھ دیا ہے جس کے بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور مغربی ممالک نے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔
یو این آئی ایف آئی ایل فورس نے اسے ایک ”سنجیدہ پیش رفت“ قرار دیا اور کہا کہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں اور املاک کی حفاظت کی ضمانت دی جانی چاہئے۔ فرانس نے اسرائیل کے سفیر کو طلب کیا اور اٹلی اور اسپین کے ساتھ ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس طرح کے حملوں کو ”غیر منصفانہ“ قرار دیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل سے کہہ رہے ہیں کہ وہ یو این آئی ایف آئی ایل کی افواج کو نشانہ نہ بنائے۔ روس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امن دستوں کے خلاف ’معاندانہ کارروائیوں‘ سے باز رہے۔
ہفتے کے روز غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم 29 فلسطینی شہید ہو گئے اور فورسز جبالیہ کے علاقے میں داخل ہوئی ہیں، جہاں بین الاقوامی امدادی اداروں کے مطابق ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
غزہ کے شمال میں واقع اور اس کے سب سے بڑے تاریخی پناہ گزین کیمپ جبالیہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج کی جانب سے انہیں فضا اور زمین سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) نے کہا ہے کہ حزب اللہ نے ہفتے کے روز لبنان سے اسرائیل پر تقریبا 320 میزائل داغے۔
حکام نے شمالی اسرائیل کے کچھ قصبوں کے آس پاس کے علاقوں کو عوام کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جنوبی لبنان کے 23 دیہاتوں کے رہائشیوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ وہ دریائے عوالی کے شمال میں منتقل ہوجائیں جو مغربی وادی بیکا سے بحیرہ روم میں بہہ رہا ہے۔
فوج کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کی سرگرمیوں میں اضافے کی وجہ سے رہائشیوں کی حفاظت کے لیے انخلا ضروری تھا اور دعویٰ کیا کہ یہ گروپ ہتھیار چھپانے اور اسرائیل پر حملے کرنے کے لیے ان مقامات کا استعمال کر رہا ہے۔
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تنازع ایک سال قبل اس وقت شروع ہوا تھا جب ایرانی حمایت یافتہ گروپ نے غزہ جنگ کے آغاز پر حماس کی حمایت میں شمالی اسرائیل پر راکٹ داغنا شروع کیے تھے۔
اسرائیل نے حالیہ ہفتوں میں اپنی فوجی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے، جنوبی لبنان، بیروت کے جنوبی مضافات اور وادی بیکا پر بمباری کی ہے، حزب اللہ کے بہت سے سرکردہ رہنماؤں کو ہلاک کردیا گیا ہے، اور سرحد پار زمینی فوج حملہ کررہی ہے۔
حزب اللہ نے اسرائیل کے اندر طویل فاصلے تک راکٹ داغے ہیں۔ لبنان کی حکومت کے مطابق اسرائیل کے توسیعی آپریشن سے 12 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جس کا کہنا ہے کہ ایک سال سے زائد عرصے سے جاری لڑائی میں 2100 سے زائد افراد ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
مرنے والوں میں عام شہریوں اور جنگجوؤں کے درمیان فرق کا پتا نہیں ہے، لیکن ان میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
امریکا کا ’سفارتی حل‘ کا مطالبہ
حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصراللہ کے قتل کے جواب میں یکم اکتوبر کو ایرانی میزائل حملے پر اسرائیل کے ردعمل کا انتظار کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ مزید کشیدگی کے لیے ہائی الرٹ پر ہے۔
این بی سی نے ہفتے کے روز رپورٹ کیا کہ امریکی حکام کا خیال ہے کہ اسرائیل نے اپنے اہداف کو فوجی اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے تک محدود کر دیا ہے۔
رپورٹ میں نامعلوم امریکی عہدیداروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ اسرائیل جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے گا یا کسی کو قتل کرے گا، انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے کہ کس طرح اور کب کارروائی کرنی ہے۔
این بی سی کے مطابق امریکی اور اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ردعمل یہودی یوم کپپور کی تعطیلات کے دوران دیا جا سکتا ہے۔
شام کے سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ شام میں امریکی قیادت والے اتحاد نے جمعے کی رات شمال مشرقی شام کے دیر الزور ہوائی اڈے کے قریب ایران سے منسلک مقامات کو نشانہ بنایا تھا۔
عراق میں اسلامی مزاحمت نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے فلسطینی عوام اور لبنان کی حمایت کے طور پر اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں ایک فوجی مقام کو ڈرونز سے نشانہ بنایا ہے۔
اس نے کہا کہ وہ اسرائیل کے مضبوط ٹھکانوں کے خلاف حملوں میں اضافہ جاری رکھے گا۔
لبنان میں اقوام متحدہ کے امن مشن (یو این آئی ایف آئی ایل) نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ جمعہ کے روز اسرائیلی حملے میں ایک تیسرا امن اہلکار گولی لگنے سے زخمی ہوا۔
یو این آئی ایف آئی ایل کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنوبی لبنان کے قصبے رامیہ میں اس کی پوزیشن کو گولہ باری کی وجہ سے کافی نقصان پہنچا ہے، تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کسی بھی حملے کا ذمہ دار کون ہے۔
جمعے کے روز جنوبی لبنان کے علاقے نکورہ میں یو این آئی ایف آئی ایل کے مرکزی اڈے کے واچ ٹاور کے قریب اسرائیلی حملے میں اقوام متحدہ کے دو امن فوجی زخمی ہو گئے تھے۔
ین آئی ایف آئی ایل کے 10,000 سے زیادہ اہلکار ہیں، جن میں اٹلی، فرانس، ملائیشیا، انڈونیشیا اور بھارت کے اہلکار شامل ہیں۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے حالیہ دنوں میں لبنان میں اقوام متحدہ کے امن مشنز پر اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے متعلق خبروں پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ امن فوج اور لبنانی فوج کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
پینٹاگون کے بیان کے مطابق آسٹن نے لبنان میں فوجی کارروائیوں کو جلد از جلد سفارتی حل کی طرف لیجانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اسرائیل نے امریکہ اور دیگر اتحادیوں کی جانب سے لبنان اور غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔