ای سی سی نے 5 لاکھ میٹرک ٹن اضافی چینی برآمد کرنے کی منظوری دے دی

  • فیصلہ ذخائر کی وافر مقدار میں دستیابی کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے، فنانس ڈویژن
11 اکتوبر 2024

اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے اضافی اسٹاک کی دستیابی کے پیش نظر 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی اضافی برآمد کی اجازت دے دی۔

وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

بیان میں کہا گیا کہ ای سی سی نے وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے جمع کرائی گئی ایک سمری پر غور کیا جس میں مزید 500,000 میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی اجازت طلب کی گئی تھی کیونکہ مجوزہ اور جاری برآمدات کے بعد بھی وافر اضافی ذخائر دستیاب ہیں، باقی دو ماہ کی ضرورت اور اسٹریٹجک ذخائر کو برقرار رکھنے کے لیے بھی کافی چینی موجود ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبوں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 30.09.2024 تک چینی کا موجودہ اسٹاک 2.054 ملین میٹرک ٹن ہے جبکہ رواں کرشنگ سیزن 2023-24 کے آخری دس ماہ کے دوران مجموعی کھپت 5.456 ملین ٹن رہی۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ آئندہ 2 ماہ میں متوقع طلب 9 لاکھ میٹرک ٹن کے لگ بھگ رہنے کا امکان ہے ( ایف بی آر کی جانب سے ستمبر کی رپورٹ شدہ کھپت کے مطابق جو 450,000 میٹرک ٹن تھی)۔

لہٰذا ای سی سی کے سابقہ فیصلوں کے مطابق برآمد کی جانے والی ایک لاکھ 40 ہزار میٹرک ٹن مقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے 30 نومبر 2024 تک باقی ماندہ متوقع اسٹاک 10 لاکھ 14 ہزار میٹرک ٹن ہوگا۔

وزارت خزانہ نے کہا کہ اس طرح ایک ماہ کی کھپت (450,000 میٹرک ٹن) کو بطور اسٹریٹجک ذخیرہ محفوظ رکھنے کے بعد 564,000 میٹرک ٹن کا اضافی ذخیرہ دستیاب ہو گا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ای سی سی نے 5 لاکھ میٹرک ٹن اضافی چینی برآمد کرنے کی تجویز کو ان شرائط و ضوابط کے ساتھ منظور کیا ہے جن کی ای سی سی نے 20 ستمبر 2024 کو اپنے فیصلے میں مندرجہ ذیل ترامیم کے ساتھ اجازت دی تھی۔

یہ اجازت پی ایس ایم اے کی جانب سے اس حلف نامے کی شق سے مشروط ہوگی کہ ان کی ملیں اگلے فصل سال کے لئے 21 نومبر 2024 تک پیداوار شروع کردیں گی اور تعمیل نہ کرنے والی کسی بھی مل کا برآمدی کوٹہ منسوخ کردیا جائے گا۔

برآمد کنندگان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ متعلقہ کین کمشنرز کی جانب سے کوٹہ مختص کرنے کے نوے (90) دن کے اندر کھیپ بھیج دی جائے۔

مقامی مارکیٹ کے استحکام اور خوردہ قیمت کو برقرار رکھنے کے مفاد میں ایس اے بی کی طرف سے کسی بھی وقت اس اجازت کو منسوخ کیا جاسکتا ہے۔

ای سی سی نے مزید ہدایت کی کہ کابینہ ڈویژن کے 25 اور 26 جون 2024 اور 13 ستمبر 2024 کے نوٹیفکیشن کے تحت پہلے ہی تشکیل دی گئی کابینہ کمیٹی برائے چینی برآمدات کی نگرانی جاری رکھے گی جو ملک میں چینی کی طلب، رسد اور قیمت کی صورتحال پر کابینہ کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کرتی رہے گی جس میں 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمد کا معاملہ بھی شامل ہے۔

فنانس ڈویژن نے کہا کہ ای سی سی نے پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے جاں بحق ہونے والے چینی ملازمین کیلئے معاوضے کے پیکج سے متعلق وزارت توانائی (پاور ڈویژن) کی جانب سے پیش کی گئی سمری پر بھی غور کیا اور اس کی منظوری دی۔

اجلاس میں وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک، گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے علاوہ وفاقی سیکرٹریز اور متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنز کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

Read Comments