اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے تمام بینکوں اور مائیکرو فنانس اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی برانچز کے اندر اور اس کے اطراف کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن (سی سی ٹی وی) کیمروں کے آپریشنز میں اضافہ کریں۔
مرکزی بینک نے مختلف اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے موصول ہونے والی درخواستوں کی بنیاد پر اور اس سلسلے میں سی سی ٹی وی کیمروں کی مرحلہ وار تنصیب میں سہولت فراہم کرتے ہوئے 2022 کے اپنے سرکلر لیٹر نمبر 31 پر نظر ثانی کی جس کی تاریخ 26 اکتوبر تھی۔
نئی ترامیم کے تحت، بینکوں اور مائیکرو فنانس بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے داخلی اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کو اپ ڈیٹ کریں تاکہ شاخوں کے اندر اور آس پاس سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے مقامات (جیسے اے ٹی ایم کا داخلی مقام، برانچز کے دروازے، اور شاخوں کے باہر کی کوئی بھی نمایاں جگہ) کی وضاحت کی جا سکے۔ اس کے علاوہ ریکارڈز کے لیے کم از کم محفوظ کرنے کی مدت اور 24 گھنٹے ریکارڈنگ کو یقینی بنانے کے لیے معیاری کیمروں کا استعمال یعنی کم از کم درکار ریزولوشن کے معیارات پر عملدرآمد کیا جائے۔
سرکلر میں کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ بینکوں/ ایم ایف بیز کو کم از کم (6) ایم پیز کی پہلے تجویز کردہ وضاحت کے بجائے کم از کم (5) میگا پکسل (ایم پیز) کے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے ہوں گے۔
مزید برآں مرحلہ وار تنصیب کی سہولت کے لیے اسٹیٹ بینک نے بینکوں اور مائیکرو فنانس بینکس کو ہدایت کی ہے کہ وہ 31 مارچ 2025 تک بڑے شہروں اور انتہائی خطرے والے علاقوں میں موجود اپنی برانچز کے احاطے کے تمام اہم مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کریں جیساکہ برانچ لائسنسنگ پالیسی میں تفصیلات فراہم کی گئی تھی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق بینکوں اور مائیکرو فنانس بینکوں کو کیمروں کی تنصیب کیلئے اپنے ایس او پیز میں انتہائی خطرے والے علاقوں کی تعریف کرناہوگی اور شاخوں کے اندر اور آس پاس اہم مقامات کی تعداد اور محل وقوع کی وضاحت کرنی ہوگی۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ان شرائط کا اطلاق مالی سال 2024 کے سالانہ بجٹ کے تحت قائم کی جانے والی تمام نئی برانچز اور ایسی برانچز پر بھی ہوگا جن کی تزئین و آرائش کی جارہی ہے جہاں سی سی ٹی وی کیمروں اور متعلقہ سامان کی خریداری کے آرڈر نہیں دیے گئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ بینک/ ایم ایف بیز اپنی صوابدید پر اپنے پورے برانچ نیٹ ورک میں مقررہ کیمروں کی فوری تنصیب کا انتخاب کرسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ بینکوں/ ایم ایف بیز کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ مذکورہ بالا ریگولیٹری ہدایات کے نفاذ کے لیے متعلقہ بینکنگ سپروژن ڈپارٹمنٹ کو ایک منصوبہ پیش کریں۔