وفاقی کابینہ نے فلسطین اور لبنان میں اسرائیلی مظالم سے متاثرہ افراد کی مدد کے لئے وزیراعظم ریلیف فنڈ قائم کرنے کی منظوری دی ہے۔
یہ منظوری اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دی گئی۔
کابینہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو اس حوالے سے اکاؤنٹ کھولنے کے لیے ضروری ہدایات بھی جاری کیں۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال فلسطین اور لبنان میں امدادی کارروائیوں کی نگرانی کریں گے۔
کابینہ کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کی جانب سے وفاقی وزارتوں اور اداروں میں ای آفس کے نفاذ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے ای گورننس کے نفاذ کے اقدامات کی وجہ سے اقوام متحدہ کے ای گورننس ڈیولپمنٹ انڈیکس میں پاکستان کی پوزیشن میں 14 درجے بہتری آئی ہے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کے تمام 40 ڈویژنز میں ای آفس پر عملدرآمد جاری ہے جب کہ کچھ وزارتوں میں 100 فیصد ای آفس پر عمل درآمد کیا جاچکا ہے۔
وزیراعظم نے ای آفس کے نفاذ کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں پیش رفت کا دو ہفتے بعد جائزہ لیا جائے۔
کابینہ نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے فیصلوں کی روشنی میں ماہی گیری کے شعبے میں سبسڈی کے معاہدے کی بھی منظوری دی۔
وزارت میری ٹائم افیئرز کی سفارش پر کابینہ نے گوادر پورٹ، پاکستان اور چین کی شنگھائی پورٹ کو سسٹر پورٹس کا درجہ دینے کے معاہدے پر دستخط کرنے کی منظوری دی۔
کابینہ نے وزارت خارجہ کی سفارش پر پاکستان کی وزارت خارجہ اور روانڈا کی وزارت خارجہ کے درمیان دوطرفہ سیاسی مشاورت سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کی بھی منظوری دی۔
وزارت خارجہ کی سفارش پر وفاقی کابینہ نے پاکستان کی وزارت خارجہ اور گھانا کی وزارت خارجہ کے درمیان دوطرفہ سیاسی مشاورت کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کرنے کی بھی منظوری دے دی۔
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم اور وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر کابینہ نے جوڈیشل مجسٹریٹ گوادر اور جوڈیشل مجسٹریٹ حب کو انسداد منشیات کے مقدمات کی سماعت کا اختیار دینے کی منظوری دی۔
اجلاس میں کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے 25 ستمبر 2024 کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں اور کابینہ کمیٹی برائے چینی سرمایہ کاری منصوبوں کے 16 ستمبر 2024 کو ہونے والے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔
وفاقی کابینہ نے یکم اکتوبر کو ہونے والے کابینہ کمیٹی برائے سرکاری ملکیت کے اداروں کے فیصلوں کی توثیق کی۔
دریں اثناء وفاقی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے زور دے کر کہا کہ حکومت کی کوششوں سے گزشتہ 7 ماہ کے دوران ملک کو حاصل ہونے والے معاشی فوائد کو سبوتاژ کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ 2014-15 کی سازش کو کسی صورت دہرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ معاشی اشاریے بہتر ہورہے ہیں اور پوری دنیا اس حقیقت کو تسلیم کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوست ممالک چین، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے تعاون سے آئی ایم ایف پروگرام کو محفوظ بنایا گیا ہے جب کہ افراط زر 32 فیصد سے کم ہو کر 6.9 فیصد رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور اسٹاک مارکیٹ آسمان کو چھو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کے لئے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کی جارہی ہے۔
وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مخصوص جماعت کو قابل قبول نہیں جو نہیں چاہتی کہ پاکستان ترقی کی راہ پر آگے بڑھے اور عوام کے معیار زندگی میں بہتری آئے۔ شہباز شریف نے کہا کہ سعودی وفد پاکستان کا دورہ کر رہا ہے اور اس دورے کے دوران دو ارب ڈالر کے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتیں متوقع ہیں۔