بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے زور دے کر کہا ہے کہ پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کا اخراج نہیں ہو رہا ہے۔ بروکریج ہاؤس نے کہاہے کہ ایک ایسی پیشرفت ہورہی ہے جس میں کمپنیوں کے اندر ملکیت میں تبدیلیاں دیکھی جارہی ہیں۔
ہفتے کے روز جاری ہونے والی ایک تفصیلی رپورٹ میں اے، ایچ ایل کی رپورٹ ، جو اس کے سینئر اسٹاف (سی ای او شاہد علی حبیب اور ڈائریکٹر ایکویٹیز طاہر عباس) نے غیر معمولی طور پر لکھی ہے ، کہا گیا ہے کہ کچھ غیر ملکی کمپنیوں کی جگہ نئے کمپنیوں کو لایا جارہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 18 ماہ کے دوران 11 کمپنیاں ملک چھوڑ چکی ہیں یا چھوڑنے کا اشارہ دے چکی ہیں لیکن سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ تقریبا 16 نئی غیر ملکی کمپنیاں مقامی کاروباروں میں حصص لینے کے عمل میں ہیں۔
سچ ہے کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کوئی کمی نہیں آ رہی بلکہ اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 55.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران پاکستان میں 350.3 ملین ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 225.2 ملین ڈالر تھی۔
اس کے باوجود پاکستان میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ شرح سود میں اضافے، افراط زر میں اضافے اور کم معاشی نمو کی وجہ سے منافع بڑھانے کی کوئی گنجائش نہیں رہ جاتی جس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار ملک چھوڑنے کا ارادہ کررہے ہیں۔ کارپوریٹ نوکریوں سے نکالے جانے اور رسمی شعبوں پر زیادہ ٹیکس لگائے جانے کی وجہ سے معیشت کے بارے میں منفی جذبات شاید اس سے زیادہ کبھی نہیں رہے۔ مزید برآں، کارخانوں کی باقاعدگی سے بندش اور کمی کے اعلانات نے تشویش میں اضافہ کیا ہے کیونکہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ایک بیل آؤٹ پروگرام کے بعد دوسرے بیل آؤٹ پروگرام کی طرف بڑھتا چلا جارہا ہے۔
تاہم اے ایچ ایل نے کہا کہ بڑے پیمانے پر کارپوریٹ انخلا کا بیانیہ نہ صرف گمراہ کن ہے بلکہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کی حقیقت کے بھی بالکل برعکس ہے۔
حکومت کی جانب سے اصلاحات متعارف کرانے اور ایس آئی ایف سی (خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل) کے قیام کے ساتھ ہی ملک نئی غیر ملکی سرمایہ کاری کی تیاریاں کررہا ہے۔
رپورٹ میں پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے مستقبل کے حوالے سے بھی امید کا اظہار کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی عالمی کمپنیاں توانائی، کان کنی، ریفائنریز، کارپوریٹ فارمنگ اور ایکسپلوریشن جیسے شعبوں میں توجہ مرکوز کر رہی ہیں۔ جیسا کہ پاکستان کے میکرو اکنامک حالات میں بہتری آئی ہے، ہمیں توقع ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد میں تیزی آئے گی۔
بروکریج ہاؤس نے نوٹ کیا کہ 2023 میں پاکستان کی آبادی 241.5 ملین تک پہنچنے کے ساتھ اجناس کی طلب میں اضافہ جاری رہنے کی توقع ہے جس سے مزید غیر ملکی کمپنیاں مارکیٹ کی طرف راغب ہوں گی۔
رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے پر غور ایک آگے بڑھنے والا اقدام ہے جو او ایم سیز کو اپنی قیمتیں طے کرنے کے قابل بنائے گا اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو متحرک مقامی مارکیٹ کی جانب راغب کرے گا۔
اے ایچ ایل نے کہا کہ مزید فارماسیوٹیکل کمپنیوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ فروخت کرنے کے بجائے مارکیٹ میں داخل ہوں گی۔
رپورٹ کے مطابق ملک میں فائیو جی کے متعارف ہونے کے ساتھ ہی ہمیں ٹیکنالوجی کے شعبے میں مزید غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی توقع رکھنی چاہیے۔
اے ایچ ایل نے اپنی رپورٹ سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے تیار نظر آنے والے تین شعبوں – تیل اور گیس ، ٹیکنالوجی اور دواسازی – اور دیگر شعبوں میں کچھ لین دین پر روشنی ڈالی ہے۔