مظاہرین کو ڈی چوک کی طرف بڑھنے سے روکنے کیلئے انتظامیہ کا ایکشن، 30 افراد گرفتار

  • مظاہرین کو منشتر کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ
اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2024

سابق وزیراعظم عمران خان کے حامیوں کی حکومت مخالف ریلی کو اسلام آباد کے ڈی چوک تک پہنچنے سے روکنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے کارروائی میں کم از کم 30 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

یہ پیش رفت حکام کی جانب سے اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستے سیل کرنے اور دارالحکومت میں موبائل فون سروسز بند کرنے کے بعد سامنے آئی ہے۔

یہ تحریک انصاف کے کارکنوں اور حامیوں کی جانب سے گزشتہ ایک ماہ سے جاری مظاہروں کی نئی لہر ہے جس کا مقصد عمران خان کی رہائی دلوانا اور حکومتی اتحاد کے خلاف آواز اٹھانا ہے، تحریک انصاف اس حکومت کو دھاندلی زدہ اور غیر قانونی قرار دینے کا دعویٰ کرتی ہے۔

آئی جی اسلام آباد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کم از کم 30 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں عمران خان کی دو بہنیں بھی گرفتار دکھائی گئی ہیں۔

۔

حکام نے بتایا کہ اس سے پہلے اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرنے کے لیے شپنگ کنٹینرز رکھے گئے تھے جن کی حفاظت بڑی تعداد میں پولیس اور نیم فوجی دستوں نے کی۔ پولیس نے دارالحکومت میں کسی بھی اجتماع پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے جمعرات کی شب پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کوئی اسلام آباد پر دھاوا بولنے کا ارادہ رکھتا ہے تو ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے تحریک انصاف کو احتجاجی مظاہروں کے تاریخیں تبدیل کرنے کی تجویز دی تھی کیوں کہ اس سے اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی تیاریوں میں خلل پڑنے کا خدشہ ہے جو 15 اور 16 اکتوبر کو ہوں گے۔

جڑواں شہروں میں موبائل نیٹ ورکس بدستور بند ہیں جبکہ ملک کے بیشتر حصوں میں صارفین کو انٹرنیٹ خدمات میں خلل کا سامنا ہے۔

اس حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک پوسٹ میں کہا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ کا مکمل بندش اور دارالحکومت کی جانب جانے والے راستوں کی مکمل ناکہ بندیاں، جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے پیش نظر عائد کی گئی ہیں، لوگوں کے اظہار رائے، معلومات تک رسائی، پرامن احتجاج اور آزاد نقل و حرکت کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش، بڑے پیمانے پر گرفتاریاں، طاقت کے غیر قانونی استعمال اور دفعہ 144 کے من مانے نفاذ جیسے پابندیاں احتجاج کے حق پر تشویش ناک کریک ڈاؤن کا حصہ ہیں۔

محسن نقوی نے کہا کہ ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم دورے پر ہیں اور ان کے بعد ایک اعلیٰ سعودی وفد اور چینی وزیر اعظم لی چیانگ بھی کانفرنس سے پہلے آئیں گے جس کی وجہ سے ہم کسی بھی خلفشار کی اجازت نہیں دے سکتے۔

محسن نقوی نے مزید کہا کہ اجلاس کے موقع پر دارالحکومت میں کسی بھی ہنگامہ آرائی سے دنیا کو اچھا پیغام نہیں دے گا۔

عمران خان نے اس اپیل کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے حامیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے باہر جمع ہوں چاہے حکومت کی جانب سے کتنی رکاؤٹیں کھڑی کردی جائیں۔

انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ سب آج ڈی چوک پہنچیں تاکہ ایک پرامن احتجاجی ریلی نکالی جاسکے۔ ڈی چوک پارلیمنٹ کے باہر ایک قریبی مقام مقام ہے۔

عمران خان کے بقول یہ جنگ ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔

اگرچہ عمران خان اگست 2023 سے جیل میں ہیں لیکن ان کے حمایت یافتہ امیدواروں نے فروری کے عام انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں جیتیں تاہم ان کی تعداد حکومت بنانے کے لیے ناکافی تھی۔

ان کے مخالفین، جن کی قیادت وزیر اعظم شہباز شریف کر رہے ہیں، نے اس کے بجائے ایک اتحاد حکومت تشکیل دی۔

جمعہ کو ایک بیان میں اسلام آباد پولیس نے خبردار کیا کہ وہ دارالحکومت میں امن کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ کسی بھی اجتماع پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

اسلام آباد اور اس سے ملحقہ شہر راولپنڈی میں اسکول بند اور موبائل فون سروس معطل کردی گئی ہے۔

ایک ٹیلی کام اہلکار نے بتایا کہ موبائل فون کی خدمات وزارت داخلہ کی ہدایات پر معطل کی گئی ہیں۔ وزارت کے ترجمان نے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔مزید برآں، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے جمعہ کو کہا کہ اس کا آپریشن مکمل طور پر فعال ہے۔

پی آئی اے نے آج جاری کردہ بیان میں کہا کہ تمام پروازیں – مقامی اور بین الاقوامی – وقت کے مطابق اڑان بھرنے اور لینڈ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

تاہم قومی ایئرلائن نے مسافروں سے درخواست کی کہ وہ اپنے پرواز کے وقت سے پہلے ایئرپورٹ پہنچیں۔

بیان میں مسافروں سے یہ بھی درخواست کی گئی کہ وہ پہلے اپنی پروازوں اور ان راستوں کے بارے میں معلومات حاصل کریں جو کھلے ہیں، تاکہ سڑکوں کی بندش سے بچا جا سکے۔

Read Comments