باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا ہے کہ وزیرتوانائی کی جانب سے بجلی چوری کو ”معاشی دہشت گردی“ قرار دینے کی اصطلاح کی حمایت کرتے ہوئے، کے-الیکٹرک ( کے ای) نے ”بھرو بل فوراً؛ کرو ملک روشن“ کے نام سے ملک گیر عوامی مہم شروع کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ سردیوں کے دوران بلنگ کو زیادہ سے زیادہ بڑھایا جا سکے۔
یہ تجویز کے-الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) سید مونس عبداللہ علوی کی جانب سے وزیر توانائی سردار اویس خان لغاری کو بھیجی گئی ہے۔
بجلی چوری کے خلاف جنگ میں وزیر توانائی کے فیصلہ کن کردار کو سراہتے ہوئے اور پاکستان کے بجلی کے شعبے میں نظام کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے حوالے سے کے-الیکٹرک کے سی ای اونے کہا کہ جیسا کہ پہلے بات چیت میں زیر بحث آیا تھا، نیپرا اور پاور ڈویژن دونوں تسلیم کرتے ہیں کہ ناکافی وصولی کی شرح اور وسیع پیمانے پر بجلی چوری ہماری بجلی کی تقسیم کے نظام کی مالی استحکام اور قومی بجلی کی سپلائی کے اعتماد کو نمایاں طور پر نقصان پہنچاتی ہیں۔
”بجلی چوری کو ”معاشی دہشت گردی“ قرار دینے پر آپ کا مؤقف اہم ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ ان اہم مسائل کے حل کے لیے پرعزم ہیں،“ مونس علوی نے مزید کہا کہ کم بل وصولی اور بجلی کی چوری ملک کی معیشت کو سالانہ 600 ارب روپے کا نقصان پہنچاتی ہے۔
کے-الیکٹرک کے سی ای او کے مطابق، صرف ایک فیصد بل وصولی میں بہتری سے معیشت میں سالانہ 40 ارب روپے کا اضافہ متوقع ہے، جس سے بجلی کے شعبے کے گردشی قرض میں کمی آئے گی۔
”بھرو بل فوراً؛ کرو ملک روشن“ مہم کا مقصد سخت نفاذ اور جدید تکنیکی حل کے انضمام کے ذریعے بل وصولی کی شرح کو بڑھانا اور بجلی چوری کو کم کرنے کے ساتھ عوامی شعور میں اضافہ کرنا ہے۔
یہ طریقہ کار ذمہ دارانہ استعمال کی حوصلہ افزائی کرنے اور قانونی و ضابطے کی تعمیل کو بہتر بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس سے نقصانات میں کمی اور توانائی کے شعبے کی مالی بنیاد کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
بجلی کی کمپنی کا خیال ہے کہ چونکہ سردیاں قریب آ رہی ہیں، یہ ایک منفرد موقع ہے کہ بلوں کی ادائیگی کی مؤثر طریقے سے ترغیب دی جائے، کیونکہ ان مہینوں میں اوسط بل کی رقم کم ہوتی ہے۔ اب فوری اقدامات کا آغاز اس موسمی رجحان سے فائدہ اٹھا سکتا ہے تاکہ بل وصولی کی شرح میں خاطر خواہ بہتری لائی جا سکے۔
کے-الیکٹرک نے نیپرا کی 2023 کی انڈسٹری رپورٹ کا حوالہ بھی دیا ہے، جس کے مطابق 900 ارب روپے نادہندگان کے ذمہ ہیں۔ اس کے علاوہ،24-2023 کے لیے 589 ارب روپے کا نقصان متوقع ہے۔
بجلی کی کمپنی نے تجویز دی ہے کہ ایک سخت مؤقف اپنایا جائے اور یہ واضح کیا جائے کہ عدم ادائیگی اور بجلی چوری سنگین جرائم ہیں، جن کی سزا قانون کے مطابق ہے۔ اس کے علاوہ، قانونی اور معاشرتی نتائج کو نمایاں طور پر پیش کیا جائے، اور شہریوں پر زور دیا جائے کہ وہ ایک محفوظ اور بھروسے مند بجلی کے مستقبل کی حمایت کریں۔
عوامی مہم میں یہ پیغام دیا جائے کہ بجلی چوری لوڈ شیڈنگ اور مہنگائی کی بنیادی وجہ ہے اور بل کی بروقت ادائیگی نہ کرنا بھی بجلی چوری کے مترادف ہے۔ اسی وجہ سے بجلی چوری کی سزا ایک ناقابل ضمانت جرم ہے، جس کی قید کی مدت 3 سے 7 سال اور جرمانہ 3 ملین سے 6 ملین روپے تک ہے۔
صارفین سے کہا جائے کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کریں اور بلوں کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنائیں تاکہ کنکشن منقطع ہونے سے بچ سکیں۔
یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ عوامی مہم کی حمایت کے لیے علماء، سماجی کارکنان اور فنکاروں جیسے اثرانداز افراد کو شامل کیا جائے۔ اس مہم کی پیداواری لاگت کا تخمینہ 120 ملین روپے ہے۔ ہر ڈسکوز کی حصہ داری 10سے 15 ملین روپے ہوگی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024