ایران سے اسرائیل کی جانب میزائل داغے گئے، اسرائیلی فوج

  • دفاع کیلئے امریکہ اسرائیل کی بھرپور مدد کررہا ہے، وائٹ ہاؤس عہدیدار
اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2024

اسرائیلی فوج نے منگل کے روز کہاہے کہ ایران سے اسرائیل کی طرف میزائل داغے گئے ہیں اور اسرائیل کی ہوم فرنٹ کمانڈ نے ملک کے مختلف حصوں میں لوگوں کو جانیں محفوظ کرنے کیلئے ہدایات فراہم کی ہیں۔

قبل ازیں وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا تھا کہ امریکہ کے پاس ایسے اشارے ہیں کہ ایران اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

عہدیدار نے کہا کہ اس حملے کیخلاف دفاع کی تیاریوں میں اسرائیل کی مکمل مدد کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف براہ راست فوجی حملے کے ایران کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

ایک اور امریکی عہدیدار نے کہا کہ ایرانی حملہ 14 اپریل کو ہونے والے حملوں سے ممکنہ طور پر بڑا ہوسکتا ہے جس میں تہران نے 300 سے زیادہ میزائل اور ڈرون داغے تھے۔

اپریل کا حملہ، جو کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر پہلا براہِ راست حملہ تھا، اُس اسرائیلی حملے کے جواب میں تھا جسے ایران نے دمشق میں اپنے قونصلیٹ پر حملہ قرار دیا تھا۔ اس حملے میں سات ایرانی پاسداران انقلاب کے افسران، جن میں دو سینئر کمانڈرز شامل تھے۔

اس حملے سے اسرائیل کے اندر صرف معمولی نقصان ہوا تھا کیونکہ نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکہ، برطانیہ اور خطے میں دیگر اتحادیوں کے فضائی دفاعی نظاموں نے ان میں سے متعدد میزائل فضا میں ہی تباہ کردیے تھے۔

یہ انتباہ اسرائیل کے اس اعلان کے بعد دیا گیا ہے کہ اس کے کمانڈو اور پیراٹروپ یونٹس نے جنوبی لبنان میں محدود حملے کیے ہیں کیونکہ وہ حزب اللہ کے خلاف حالیہ حملوں کو وسعت دے رہا ہے جس میں حزب اللہ کے رہنما اور سینئر کمانڈرز نشانہ بنے۔

اسرائیلی رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک شمالی اسرائیل میں شہریوں کی اپنے گھروں کو واپسی محفوظ نہیں ہو جاتی تب تک عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔ شمالی اسرائیل سے حماس کے اسرائیل پر حملے کے ایک دن بعد 8 اکتوبر کو حزب اللہ کے میزائل حملوں کے بعد شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا تھا۔

امریکی فوج نے اتوار کے روز ایران کو تنازع میں توسیع کے خلاف متنبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ خطے میں فضائی مدد کی صلاحیتوں اور فوجی تعیناتنیوں میں اضافہ کر رہا ہے۔

Read Comments