جنوبی بھارت میں واقع ٹاٹا گروپ کے ایپل آئی فون کے پرزہ جات تیار کرنے والے پلانٹ میں آگ لگنے سے وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا ہے جس سے فیسٹیول سیزن سے قبل پیداوار میں رکاوٹ آسکتی ہے۔ انڈسٹری کے ایک ماہر اور ذرائع کے مطابقامریکی کمپنی کے سپلائرز کو اہم پرزے چین یا کہیں اور سے منگوانے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔
ہفتے کے آخر میں لگنے والی آگ کی وجہ سے تامل ناڈو میں ٹاٹا کے ہوسور پلانٹ کی پیداوار غیر معینہ مدت کے لیے روک دی گئی ہے جو ملک میں آئی فون بیک پینل اور کچھ دیگر حصوں کا واحد بھارتی سپلائر ہے۔
ہانگ کانگ میں قائم کاؤنٹر پوائنٹ ریسرچ نے رائٹرز کو بتایا کہ اکتوبر کے آخر سے نومبر کے اوائل تک جاری رہنے والے بھارتی تہواروں کے سیزن کے دوران آئی فون 14 اور 15 ماڈلز کے 1.5 ملین یونٹس کی مقامی فروخت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے پرانے آئی فون ماڈلز کی پیداوار پر 10 سے 15 فیصد اثر پڑے گا۔ کاؤنٹر پوائنٹ کے شریک بانی نیل شاہ نے کہا کہ ایپل زیادہ اجزاء درآمد کرکے اور زیادہ برآمدی انوینٹری کو بھارت کی طرف منتقل کرکے اس اثر کو پورا کرسکتا ہے۔
تجارتی طور پر دستیاب کسٹم ز کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مقامی فروخت کے علاوہ، ٹاٹا، جو ہندوستان کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے، نے 31 اگست کو ختم ہونے والے سال میں نیدرلینڈز اور امریکہ کے ساتھ ساتھ چین کو بھی آئی فون کے پرزے برآمد کیے جن کی مجموعی مالیت 250 ملین ڈالر سے زیادہ ہے۔
ٹاٹا نے اس معاملے پر تبصرے سے انکار کیا ہے۔
کاؤنٹر پوائنٹ کے مطابق ایپل کے سپلائرز عام طور پر تین سے چار ہفتوں کا بیک پینلز کا ذخیرہ رکھتے ہیں۔ تاہم ایک صنعت کے ذریعے براہ راست معلومات رکھنے والے ذرائع کا اندازہ ہے کہ ایپل کے پاس آٹھ ہفتوں کا اسٹاک موجود ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے فوری طور پر اثر نہیں پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پیداواری تعطل جاری رہتا ہے تو امریکی کمپنی چین میں ایک اور اسمبلی لائن قائم کر سکتی ہے یا بھارت کے آئی فون مینوفیکچررز سے پرزہ جات حاصل کرنے کیلئے وہاں شفٹیں بڑھا سکتی ہے۔
عام طور پر سپلائی چین میں خلل نے وزیر اعظم نریندر مودی کی ”میک ان انڈیا“ کی طرف غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی مہم پر سایہ ڈال دیا ہے اور ایسا خاص طور پر الیکٹرانکس کے شعبے میں دیکھنے میں آرہا ہے۔
ایپل چین سے آگے اپنی سپلائی چین کو متنوع بنا رہا ہے لیکن گزشتہ سال بھارت میں الگ الگ آتشزدگی کے واقعات نے سپلائرز فوکس لنک اور پیگاٹران کو عارضی طور پر آپریشنز معطل کرنے پر مجبور کیا۔ حکام نے فوکس لنک کی فیکٹری میں زیادہ تر آگ سے بچاؤ کے آلات کو غیر فعال پایا تھا۔ حالیہ برسوں میں وسٹرون اور فاکسکان جیسے کنٹریکٹرز بھی مزدوروں کے احتجاج کا سامنا کر چکے ہیں۔
سائبر میڈیا ریسرچ کے نائب صدر پربھو رام نے کہاکہ یہ عارضی جھٹکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھرتے ہوئے عالمی الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ مرکز کے طور پر ہندوستان کی پوزیشن کو مستحکم کرنے کے لئے حفاظت اور آپریشنل معیارات کو بہتر بنانے کی مسلسل کوششیں اہم ہیں۔
ٹاٹا ہندوستان میں ایپل کے تازہ ترین سپلائرز میں سے ایک ہے ، تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ اس سال کل عالمی آئی فون شپمنٹ میں یہ 20 سے 25 فیصد حصہ ڈالے گا جو پچھلے سال کے 12 سے 14 فیصد سے زیادہ ہے۔
آگ سے متاثرہ پلانٹ میں 20,000 ملازمین کام کرتے تھے۔ اسی ٹاٹا کمپلیکس میں ایک اور یونٹ اس سال کے آخر میں مکمل آئی فون بنانا شروع کرنے والا تھا اور یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس واقعے کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوگی یا نہیں۔
ٹاٹا کا بنگلورو کے قریب ایک اور آئی فون پلانٹ ہے جو اس نے پچھلے سال وسٹرون سے حاصل کیا تھا اور دوسرا چنئی کے قریب تامل ناڈو میں ہے جسے وہ پیگاٹرون سے حاصل کرنے کے لئے تیار ہے۔