غزہ پر منگل کے روز اسرائیلی فوج کے تازہ فضائی حملوں کے نتیجے میں 37 افراد شہید ہوگئے۔ مقامی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ لڑائی میں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اپنے دشمن حماس کے زیر استعمال کمانڈ سینٹرز کو نشانہ بنا رہی ہے۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے 8 تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سے ایک نصیرات میں دو گھروں پر کیے گئے دو حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 13 افراد شہید ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے ان دونوں حملوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
غزہ شہر کے علاقے طفہ میں بے گھر فلسطینی خاندانوں کو پناہ دینے والے ایک اسکول پر ایک اور حملے میں کم از کم سات افراد شہید ہو گئے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ فضائی حملہ حماس کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا جو ایک کمانڈ سینٹر سے آپریٹ کر رہی تھی، جو پہلے ال-شجاعیہ اسکول کے طور پر استعمال ہونے والے کمپاؤنڈ میں واقع تھا۔
بیان میں حماس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ شہری آبادی اور تنصیبات کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے تاہم حماس ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔
بعد ازاں منگل کے روز جنوبی غزہ کی پٹی کے رفح اور غزہ شہر کے مضافاتی علاقے زیتون میں دو الگ الگ اسرائیلی حملوں میں پانچ فلسطینی شہید ہو گئے۔
طبی عملے کا کہنا ہے کہ انکلیو کے جنوب میں واقع خان یونس میں بے گھر افراد کے خیمے پر اسرائیلی فضائی حملے میں 6 فلسطینی شہید ہوگئے۔
اس حملے کے چند گھنٹوں بعد مغربی خان یونس میں ایک کار پر اسرائیلی فضائی حملے میں 6 فلسطینی شہید ہوئے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی فوٹیج، جس کی رائٹرز فوری طور پر تصدیق نہیں کر سکا، میں ایک ٹوٹی پھوٹی، جلی ہوئی گاڑی دکھائی دے رہی ہے۔
حماس، اسلامی جہاد اور دیگر چھوٹے دھڑوں نے الگ الگ بیانات میں کہا ہے کہ ان کے جنگجوؤں نے غزہ کے متعدد علاقوں میں سرگرم اسرائیلی افواج پر ٹینک شکن راکٹوں، مارٹر گولوں اور دھماکہ خیز آلات سے حملے کیے ہیں۔
غزہ میں تشدد میں ایک بار پھر اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل نے لبنان میں زمینی آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے پیراٹروپرز اور کمانڈوز حزب اللہ کے ساتھ شدید لڑائی میں مصروف ہیں۔ یہ تنازع حزب اللہ کی قیادت کے خلاف تباہ کن اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد شروع ہوا ہے۔
لبنان میں آپریشن مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تنازعے میں اضافے کی عکاسی کرتا ہے جس سے یہ تنازع امریکہ اور ایران تک پہنچنے کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔
غزہ کے صحت حکام کے مطابق اسرائیلی جارحیت نے غزہ کو تباہ کر دیا ہے، اس کی 2.3 ملین آبادی میں سے زیادہ تر بے گھر ہو گئے ہیں اور 41،600 سے زیادہ افراد شہید ہو چکے ہیں۔
بعض فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ اسرائیل کی جانب سے لبنان پر توجہ مرکوز کرنے سے غزہ کے تنازعے کو طول مل سکتا ہے جو اگلے ہفتے اپنا پہلا سال مکمل کررہا ہے۔
غزہ شہر سے تعلق رکھنے والے پانچ بچوں کے والد 46 سالہ سمیر محمد نے کہا کہ دنیا کی نظریں اب لبنان پر ہیں جبکہ غزہ میں غاصبانہ قبضے کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈر ہے کہ جنگ کم از کم مزید مہینوں تک جاری رہے گی۔
انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو ایک چیٹ ایپ کے ذریعے بتایا کہ کیا یہ سب واضح نہیں ہے کیونکہ اسرائیل غزہ، یمن، شام، لبنان میں بلا روک ٹوک اپنی طاقت کا استعمال کر رہا ہے اور خدا جانتا ہے کہ مستقبل میں اور کہاں جائے گا۔