پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کے بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس ہفتے کے پہلے کاروباری روز 178 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔
کے ایس ای 100 نے کاروبار کا آغاز کچھ خریداری کے ساتھ کیا اور انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 81,321.64 پر پہنچ گیا، جس کے بعد فروخت کے دباؤ نے انڈیکس کو 80,352.22 کی کم ترین سطح پر پہنچا دیا۔
تاہم آخری گھنٹوں میں خریداری بڑھ گئی اور انڈیکس کو پہلے کے نقصانات کو کم کرنے میں مدد ملی۔
اختتام پر بنچ مارک انڈیکس 177.93 پوائنٹس یا 0.22 فیصد کی کمی سے 81,114.20 پر بند ہوا۔
اس سے قبل پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں مندی کا رجحان دیکھا جارہا تھا ، سرمایہ کار مشرق وسطیٰ میں وسیع تر تنازع کے خدشے کے باعث حصص کی فروخت کو ترجیح دے رہے ہیں۔
آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کیمیکل، کمرشل بینکوں، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں اور او ایم سیز سمیت اہم شعبوں میں فروخت دیکھی گئی۔
انڈیکس ہیوی اسٹاک ایم اے آر آئی، او ڈی جی سی، پی پی ایل، ایچ بی ایل، ایم سی بی اور ایم ای بی ایل میں مندی کا رجحان رہا۔
حب پاور کے حصص میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی جس کی وجہ پاور پلانٹ کے معاہدوں میں ممکنہ ترامیم سے متعلق خدشات ہیں۔ “سرمایہ کاروں کو بونس حصص کی تقسیم کے بعد ماری پیٹرولیم میں گراوٹ دیکھی گئی۔ تاہم، یہ ریکور ہوئے اور اضافے کے ساتھ ان کا اختتام ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتا جیو پولیٹیکل تناؤ سرمایہ کاروں کے ذہنوں سے کھیل رہا ہے جس کی عکاسی مقامی محاذ پر ہورہی ہے۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 24-2023 کی چوتھی سہ ماہی (اپریل تا جون) کے دوران پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں 3.07 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
قومی اکاؤنٹس کمیٹی (این اے سی) کے 110 ویں اجلاس کے بعد پی بی ایس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 24-2023 کی چوتھی سہ ماہی کے دوران معیشت کی شرح نمو 3.07 فیصد رہی۔
پاکستان کے سب سے بڑے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسر (آئی پی پی) حب پاور کمپنی لمیٹڈ (حبکو) نے لیتھیم کی تلاش اور بیٹری مینوفیکچرنگ یونٹ تیار کرنے کے لئے کان کنی کے شعبے میں داخل ہونے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔
بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے کہا کہ کمپنی نے پیر کو منعقدہ سالانہ جنرل میٹنگ (اے جی ایم) کے دوران اپنے منصوبوں سے آگاہ کیا۔
کوہ نور پاور کمپنی لمیٹڈ (کے او ایچ پی) نے اعلان کیا ہے کہ وہ معاشی اور آپریشنل حالات کے پیش نظر سریتو اسپننگ ملز لمیٹڈ (ایس ایس ایم ایل) کے ساتھ انضمام پر عمل نہیں کر رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے پی ایس ایکس دباؤ میں رہا اور ریڈ زون میں بند ہوا کیونکہ سرمایہ کاروں نے دستیاب مارجن پر اپنی ہولڈنگز کو آف لوڈ کرنے کا انتخاب کیا۔
بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس ہفتہ وار بنیادوں پر 782.32 پوائنٹس کی کمی سے 81292.13 پوائنٹس پر بند ہوا۔
یادر ہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 760 ملین ڈالر کی خصوصی ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر) کی پہلی قسط موصول ہوئی جو 1.03 ارب ڈالر کے مساوی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اتوار کو کہا کہ پاکستان کی معیشت کے ”ڈی این اے کو بنیادی طور پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے“ تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ آئی ایم ایف کا تازہ ترین معاہدہ ملک کا آخری معاہدہ ہو۔ وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو اصلاحات کے حصے کے طور پر نقدی پر مبنی معیشت کے خلاف ”جوہری جنگ“ کا اعلان کرنا چاہئے۔
پیر کو عالمی سطح پر ایشیا کی حصص مارکیٹیں تذبذب کا شکار ہوگئیں کیونکہ مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات کی وجہ سے چین میں مزید حوصلہ افزا اقدامات اٹھائے گئے جب کہ جاپان کے نئے وزیراعظم کی جانب سے شرح سود کو معمول پر لانے کے خدشات کے پیش نظر نکی میں مندی دیکھی گئی۔
حوصلہ افزا رش نے خراب مینوفیکچرنگ سروے پر قابو پانے میں مدد کی اور بلیو چپ سی ایس آئی 300 کو مزید 3.0 فیصد اٹھا لیا، جو پچھلے ہفتے پہلے ہی 16 فیصد بڑھ چکا ہے۔
شنگھائی کمپوزٹ میں 4.4 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ ہفتے کے 13 فیصد اضافے کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
لبنان بھر میں اسرائیل کے مسلسل حملوں نے جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کیا ہے، حالانکہ رسد میں اضافے کے خطرے نے اب بھی تیل کی قیمتوں کو روک دیا ہے۔ یہ ہفتہ اہم امریکی معاشی اعدادوشمار سے بھرا ہوا ہے جس میں پے رول کی رپورٹ بھی شامل ہے جو اس بات کا فیصلہ کرسکتی ہے کہ آیا فیڈرل ریزرو نومبر میں شرح سود میں ایک اور بڑے پیمانے پر کٹوتی کرتا ہے یا نہیں۔
آل شیئر انڈیکس پر حجم جمعہ کے روز 339.32 ملین سے کم ہوکر 297.99 ملین رہ گیا۔
تاہم حصص کی قیمت گزشتہ سیشن کے 12.89 ارب روپے سے بڑھ کر 14.10 ارب روپے ہوگئی۔
پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی 43.08 ملین شیئرز کے ساتھ سب سے آگے رہی، اس کے بعد ورلڈ کال ٹیلی کام 21.68 ملین شیئرز اور حب پاور کمپنی ایکس ڈی 20.48 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
پیر کو 444 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 132 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 244 میں کمی جبکہ 68 میں استحکام رہا۔