امریکی فوج نے اتوار کے روز کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں اپنی فضائی مدد کی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہی ہے جبکہ خطے میں تعیناتی کے لیے فوج کو ہائی الرٹ کردیا ہے۔ امریکہ نے ایران کو جاری تنازعہ بڑھانے کیخلاف انتباہ کیا ہے۔
یہ اعلان امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج کی پوزیشن کو بہتر بنانے کی ہدایت کے دو روز بعد سامنے آیا ہے جب اس خدشے میں اضافہ ہوا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے رہنما کا قتل تہران کو جوابی کارروائی پر مجبور کرسکتا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان میجر جنرل پیٹرک رائیڈر نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ ایران اور ایرانی حمایت یافتہ شراکت داروں اور پراکسیوں کو صورتحال کا فائدہ اٹھانے یا تنازع کو بڑھانے سے روکنے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ایران یا تہران کے حمایت یافتہ گروپ اس موقع کو خطے میں امریکی اہلکاروں یا مفادات کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں تو امریکہ اپنے عوام کے دفاع کے لیے ہر ضروری اقدام کرے گا۔
پینٹاگون کے بیان میں نئی فضائی تعیناتی کے حجم یا دائرہ کار کے بارے میں بہت کم اشارے دیے گئے ہیں، صرف یہ کہا گیا ہے کہ ہم آنے والے دنوں میں اپنی دفاعی فضائی مدد کی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کریں گے۔
اسرائیل نے اتوار کے روز لبنان میں مزید اہداف کو نشانہ بنایا اور حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصراللہ اور اس کے دیگر اعلی کمانڈروں کو قتل کرنے کے بعد دباؤ میں اضافہ کیا ہے۔
تقریبا ایک سال تک سرحد پار دو طرفہ بمباری کے بعد ان حملوں میں حزب اللہ کو حیرت انگیز دھچکا لگا ہے جس میں اس کے بیشتر مرکزی رہنما مارے گئے جبکہ سیکورٹی میں خامیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ لیکن تاہم ان حملوں سے مشرق وسطیٰ میں تنازع پر قابو پانے اور امریکی اہلکاروں کی حفاظت کے واشنگٹن کے عوامی طور پر اعلان کردہ اہداف کے بارے میں بھی سوالات اٹھے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے اتوار کے روز کہا کہ امریکہ منتظر ہے کہ حزب اللہ اپنی قیادت کے خلا کو پر کرنے کے لیے کیا کرنے جارہی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ابھی تک لبنان سے انخلا کا حکم نہیں دیا ہے۔
تاہم امریکی حکام نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ پینٹاگون قبرص میں چند درجن اضافی فوجی اہلکار بھیج رہا ہے تاکہ فوج کو لبنان سے امریکیوں کے انخلا سمیت حالات سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر امریکی افواج کو تعینات کرنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
رائڈر نے ایک بیان میں کہاکہ آسٹن نے تعیناتی کے لیے اضافی امریکی افواج کی تیاری میں اضافہ کیا ہے جس سے مختلف ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے ہماری تیاریوں میں اضافہ ہوا ہے۔