یمن میں حوثی اہداف پر اسرائیل کے فضائی حملے

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2024

اتوار کے روز اسرائیل نے یمن میں حوثی اہداف پر فضائی حملے کیے ہیں۔ یہ حملے حوثیوں کی جانب سے گزشتہ 2 روز کے دوران اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد ہوئے ہیں۔ تازہ دو طرفہ بمباری کے بعد خطے میں تنازعہ کا ایک نیا محاذ کھل گیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ درجنوں طیاروں، جن میں لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں، نے حدیدہ اور راس عیسیٰ بندرگاہوں پر بمباری کی جبکہ پاور پلانٹس کو بھی ہدف بنایا۔

مقامی رہائشیوں کے مطابق ان حملوں کی وجہ سے بندرگاہی شہر حدیدہ کے بیشتر حصوں میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی۔

بیان میں کہا گیکہ گزشتہ سال کے دوران، حوثی ایران کی ہدایت اور مالی معاونت کے تحت اور عراقی ملیشیاؤں کے تعاون سے اسرائیل پر حملہ کرنے، علاقائی استحکام کو نقصان پہنچانے، عالمی بحری راستوں کی آزادی میں خلل ڈالنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

یمن کے حوثی باغیوں نے اسرائیل پر بار بار میزائل اور ڈرون داغے ہیں جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ حملے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے۔

غزہ جنگ کا آغاز 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے سے ہوا تھا۔

اپنے تازہ ترین حملے میں حوثی باغیوں نے کہا ہے کہ انہوں نے ہفتے کے روز تل ابیب کے قریب بن گوریون بین الاقوامی ہوائی اڈے کی طرف ایک بیلسٹک میزائل داغا تھا جسے اسرائیل نے ناکام بنا دیا تھا۔ اسرائیل نے جمعے کے روز حوثیوں کا ایک اور میزائل بھی مار گرایا تھا۔

اس سے قبل حوثی تحریک نے بیروت میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں حزب اللہ چیف حسن نصراللہ کی موت کا سوگ منایا تھا۔ حزب اللہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجو گروپ کی اتحادی ہے۔

Read Comments