پاکستانی چاول برآمد کنندگان کی مدد کے لیے حکومت نے چاول کی کم از کم برآمدی قیمت (ایم ای پی) کی حد ختم کر دی ہے۔
یہ فیصلہ بھارتی حکومت کی جانب سے چاول کی برآمد پر ایم ای پی ہٹانے کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں کیا گیا ہے جس سے ممکنہ طور پر مختلف ممالک میں پاکستانی چاول کی برآمد متاثر ہوگی۔
سال 25-2024 کے ابتدائی دو مہینوں (جولائی تا اگست) کے دوران چاول کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا۔
وزارت تجارت کے مطابق وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے چاول کی کم از کم برآمدی قیمت فوری طور پر واپس لینے کی ہدایت کی ہے۔
وزارت تجارت نے رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ریپ) کی درخواست پر نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
وزارت تجارت کا ماننا ہے کہ ایم ای پی ابتدائی طور پر پچھلے سال چاول کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں اور چاول کی برآمدات پر ہندوستان کی طرف سے عائد پابندی کے جواب میں متعارف کرایا گیا تھا۔ تاہم بین الاقوامی سطح پر چاول کی قیمتوں میں حالیہ گراوٹ اور بھارت کی جانب سے برآمدی پابندی اٹھانے کے بعد ایم ای پی پاکستانی چاول برآمد کنندگان کے لیے عالمی منڈیوں میں مسابقت برقرار رکھنے کی راہ میں رکاوٹ بن گیا ہے۔
وزارت تجارت نے دعویٰ کیا ہے کہ ایم ای پی کو ختم کرنے سے پاکستانی چاول برآمد کنندگان اب بین الاقوامی ٹینڈرز میں بہتر مقابلہ کرسکیں گے، جس سے ان کی بڑے معاہدوں کو حاصل کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ توقع ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان کی چاول کی برآمدات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا، صنعت کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس سے رواں مالی سال میں 5 ارب ڈالر تک کی برآمدی آمدنی حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
وزارت تجارت نے مزید کہا ہے کہ ریپ نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ جام کمال خان کی مداخلت چاول کے برآمدی شعبے کی بحالی اور چاول کی عالمی تجارت میں پاکستان کی مضبوط موجودگی کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہوگی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024