نیتن یاہو کے خطاب کے وقت واک آؤٹ، بقا کی جنگ کے باوجود امن کے خواہاں ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم

27 ستمبر 2024

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے جمعے کے روز اقوام متحدہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ’وحشی دشمنوں‘ کیخلاف اپنی بقا کی جنگ لڑنے کے باوجود امن کا خواہاں ہے۔ ان کے خطاب سے قبل کئی رکن ممالک کے نمائندوں کی جانب سے واک آؤٹ بھی کیا گیا۔

نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرا ملک حالت جنگ میں ہے اور ہم اپنی بقا کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔

ان کے شروع ہونے سے پہلے رکن ممالک کے مندوبین کو ہال سے باہر جاتے ہوئے دیکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ان وحشی قاتلوں کے خلاف اپنا دفاع کرنا ہوگا، ہمارے دشمن نہ صرف ہمیں تباہ کرنا چاہتے ہیں بلکہ وہ ہماری مشترکہ تہذیب کو تباہ کرنا چاہتے ہیں اور ہم سب کو ظلم اور دہشت کے تاریک دور میں واپس لانا چاہتے ہیں۔

نیتن یاہو کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور خدشہ ہے کہ یہ حملے علاقائی جنگ کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔

اپنی تقریر میں انہوں نے اس تنازعے کا الزام اسرائیل کے روایتی دشمن ایران پر عائد کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل سات محاذوں پر تہران کے خلاف اپنا دفاع کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران میں ایسی کوئی جگہ نہیں جو اسرائیل کی دسترس میں نہیں اور یہ پورے مشرق وسطی کے بارے میں سچ ہے۔ نیتن یاہو نے تالیاں بجاتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوجیوں نے بھیڑوں کے قتل عام کا سبب بننے کے بجائے ناقابل یقین جرات کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا ہے۔ اس موقع پر ایران سمیت کئی ممالک کے مندوبین وہاں سے چلے گئے۔

انہوں نے کہا کہ میرے پاس اس اسمبلی اور اس ہال سے باہر کی دنیا کے لئے ایک اور پیغام ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم جیت رہے ہیں۔

نیتن یاہو نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اسرائیل آنے والے دنوں میں لبنان کے لیے جنگ بندی کی تجاویز پر بات چیت جاری رکھے گا اور واشنگٹن نے خبردار کیا ہے کہ مزید کشیدگی سے دونوں اطراف کے شہریوں کی وطن واپسی مشکل ہو جائے گی۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ نے جمعرات کے روز حزب اللہ گروپ کے ساتھ جنگ بندی کے عالمی مطالبے کو مسترد کر دیا ہے جبکہ لبنان میں جاری فضائی حملوں میں سیکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور علاقائی جنگ کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ اس وقت ختم ہو سکتی ہے جب حماس، جس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا، ہتھیار ڈال دے اور یرغمالیوں کو رہا کردے۔

Read Comments