چین سے درآمدات پر حد سے زیادہ انحصار، قومی اسمبلی کمیٹی میں چیلنج پر گفتگو

  • حکومت دوسرے ممالک کی جانب سے استعمال کیے جانے والے کامیاب علاقائی تجارتی ماڈلز کو اپنائے، قائمہ کمیٹی برائے تجارت
24 ستمبر 2024

قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے وزارت تجارت سے کہا ہے کہ وہ چین سے درآمدات پر حد سے زیادہ انحصار کے چیلنج سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کی جانب سے استعمال کیے جانے والے کامیاب علاقائی تجارتی ماڈلز کو اپنائے۔

پیر کو رکن قومی اسمبلی محمد جاوید حنیف خان کی زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس میں برآمدات میں اضافے، علاقائی تجارت کی حرکیات اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کی کارکردگی پر پاکستان کی تجارتی پالیسیوں سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

کمیٹی نے ٹڈاپ کے تفصیلی کارکردگی کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ وزارت تجارت، دفاع اور خارجہ امور کے سیکرٹریوں کی بریفنگ بھی طلب کی۔

بات چیت علاقائی تجارت کی سلامتی اور سفارتی ضروریات پر مرکوز تھی جس میں پاکستان کے ہمسایہ ممالک بھارت، ایران، افغانستان اور چین پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی۔

کمیٹی نے وزارت خارجہ کے سینئر حکام کی غیر موجودگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی غیر موجودگی ان اعلیٰ سطحی اجلاسوں کی اہمیت کو کم کرتی ہے۔

اس بات پر زور دیا گیا کہ مستقبل کے اجلاسوں میں بھرپور شرکت ہونی چاہیے کیونکہ ایم این ایز پاکستان بھر سے ان اہم مباحثوں میں شرکت کی کوششیں کرتے ہیں۔ زوم کے ذریعے شرکت کرنے والے ٹڈاپ کے نمائندے کو بھی ذاتی طور پر موجود نہ ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ متعلقہ محکموں کے سربراہان بامعنی اور نتیجہ خیز بات چیت کو آسان بنانے کے لئے ان اجلاسوں میں شرکت کریں۔ نتیجتا ٹڈاپ سے متعلق ایجنڈا کمیٹی کے اگلے اجلاس تک موخر کردیا گیا۔

اجلاس کے دوران کمیٹی ممبران نے پاکستان کی برآمدات کو فروغ دینے کے لئے موثر حکمت عملی وضع کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ایسے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جو نظام میں موجود خلا کو دور کرے اور وزارت تجارت سے مطالبہ کیا کہ وہ واضح اقدامات پیش کرے جو پاکستان کے برآمدی اہداف کو براہ راست بہتر کرسکتے ہیں۔

کمیٹی نے برآمدات کے مقاصد کو موثر انداز میں حاصل کرنے کو یقینی بنانے کے لئے وزارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ اجلاس میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ چین سے درآمدات پر حد سے زیادہ انحصار کے چیلنج سے نمٹتے ہوئے دوسرے ممالک کی جانب سے استعمال کیے جانے والے کامیاب علاقائی تجارتی ماڈلز کو اپنائے۔

مقامی پیداوار میں اضافے اور چین سے درآمدات پر انحصار کم کرنے کی اہمیت کو اقتصادی لچک کے حصول کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر اجاگر کیا گیا۔ تبادلہ خیال کے ایک اہم حصے میں بلوچستان کو درپیش سماجی و اقتصادی چیلنجز خصوصا سرحدی تجارت سے متعلق امور پر بھی بات چیت کی گئی۔

کمیٹی نے تسلیم کیا کہ مستقبل کے اجلاسوں میں ان مسائل پر مزید تفصیل سے غور کیا جانا چاہئے تاکہ بلوچستان کی تجارتی صلاحیت کو مکمل طور پر بروئے کار لایا جاسکے۔

کمیٹی نے حکومت پر زور دیا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کو آسان بنانے کے لئے بینکنگ چینلز کو باضابطہ بنایا جائے۔ اس نے تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے اور برآمدی کارکردگی کو بڑھانے کے لئے سرکاری ایجنسیوں اور نجی شعبے کے مابین قریبی تعاون پر بھی زور دیا۔ اجلاس کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ کمیٹی نے پاکستان کی برآمدات کو فروغ دینے اور تجارتی ترقی کی راہ میں حائل ڈھانچہ جاتی مسائل کو حل کرنے کے لیے اسٹریٹجک اقدامات کو آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔

اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی محمد عاطف، خورشید احمد جونیجو، مرزا اختیار بیگ، فرحان چشتی، رانا عاطف، میر عامر علی خان مگسی، رانا مبشر اقبال، طاہرہ اورنگزیب، شائستہ پرویز اور کرن حیدر نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزارت تجارت کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Read Comments